Advertisement

شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی ایف آئی اے کی درخواست خارج

شہباز شریف

عدالت نے شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی ایف آئی اے کی درخواست کے ساتھ عدالتی دائرہ اختیار کی بھی درخواست خارج کر دی۔ 

عدالت نے آج کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرتے ہوئے شہباز شریف کو عبوری ضمانت اور فرد جرم کیلئے 11 اپریل کو طلب کر لیا۔

اسپیشل کورٹ سنٹرل لاہورنے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ کی دائرہ اختیار اور ضمانت منسوخی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

اسپیشل جج سنٹرل اعجاز حسن اعوان نے سماعت کی جبکہ حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان نے حاضری مکمل کی۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ شہباز شریف کو ایک روز کیلئے حاضری سے استثنی دیا جائے۔ سپریم کورٹ ازخود نوٹس کیس میں شہباز شریف بھی پیش ہو رہے ہیں۔

Advertisement

ایسوسی ایٹ وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سپریم کورٹ میں مصروف ہیں۔

وکیل ایف آئی نے امجد پرویز ایڈووکیٹ سے استفسارکیا کہ آپ کی استثنی کی درخواست میں یہی وجہ بتائی گئی ہے کہ شہباز شریف سپریم میں مصروف ہیں۔

سماعت کے دوران ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر کے براہ راست مخاطب کرنے امجد پرویز ایڈووکیٹ نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ عدالت سے بات کریں، مجھ سے براہ راست بات نہیں کریں۔

سکندر ذوالقرنین سلیم وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ شہباز شریف کو سپریم کورٹ نے طلب ہی نہیں کیا جس پر امجدپرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہبازشریف سپریم کورٹ میں درخواست بھی دائر کرنے جا رہے ہیں۔

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ شہبازشریف بطور صدر مسلم لیگ اور سابق اپوزیشن لیڈر سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔ اگر آج سپریم کورٹ میں درخواست دائر نہیں کرتے تو ایف آئی اے کارروائی کی استدعا کر سکتا ہے۔

فاضل جج نے کہا کہ آپ اب دائرہ اختیار پر بحث کریں۔

Advertisement

ایڈووکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ اگر تو میڈیا رپورٹس کی حد تک بحث کرنی ہے تو اور بات ہے۔ میڈیا پر تو یہ بھی چل رہا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے پراسیکیوشن ٹیم کو نوٹس دیا ہے۔

وکیل شہباز شریف نے کہا کہ کوئی بھی عدالت مجاز نہیں کہ وہ یہ طے کرے فلاں عدالت کا دائرہ اختیار بنتا ہے۔ 27 بنکرز کے بیانات چالان کا حصہ نہیں تھے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلاءل دیے کہ 4 گواہوں کے مجسٹریٹ کے سامنے قلمبند بیانات بھی بنکنگ عدالت کے سامنے چالان کا حصہ نہیں تھے۔

وکیل ملزم محمد عثمان نے کہا کہ شریک ملزم محمد عثمان پر الزام لگایا گیا کہ سارے بنک ملزم کے زیرعتاب تھے۔ چالان پیش ہونے کے بعد ایف آئی آر پر لکھی رقم 25 ارب سے کم ہو کر 16 ارب روپے تک آ گئی۔

وکیل ملزم نے کہا کہ بنکرز پر شہباز شریف فیملی کے دبائو میں ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ اس وجہ سے کچھ بنکرز کو پراسیکیوشن کا گواہ بھی نہیں بنایا گیا۔

وکیل ملزم محمد عثمان نے کہا کہ بنکنگ جرائم عدالت نے کہا تھا کہ بنکرز اگر چالان میں نامزد ہوئے تو پھر بنکنگ عدالت کا ہی دائرہ اختیار ہے۔ چالان میں بنکرز کا شہباز زیراثر ہونے کا لکھا گیا اور ضمنی چالان میں بنکرز کو بری الذمہ قراردے دیا۔

Advertisement

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت نے استغاثہ کی شہادت قلمبند کرتے ہوئے بھی دائرہ اختیار کے نکتے پر فیصلہ کیا جسے ہائیکورٹ نے برقرار رکھا۔

وکیل ملزم نے دلائل میں کہا کہ عدالت اگر چاہے تو بنکرز کو بھی چالان کر سکتی ہے۔

فاضل جج نے استفسار کیا کہ بنکرز کے چالان ہونے سے کیا ہوگا؟

ملزم محمد عثمان کے وکیل نے کہا کہ بنکرزچالان ہونے سے اس عدالت کا دائرہ اختیار ختم ہو جائے گا۔ عدالت دائرہ اختیار کے معاملے کو صرف ایک ملزم کی حد تک نہیں دیکھے گی۔

ملزم کے وکیل نے دلائل میں کہا کہ عدالت کے دائرہ اختیار کے فیصلے کا اطلاق تمام ملزموں پر ہوگا۔ بنکرز کو اعانت جرم میں بھی شامل نہیں کیا گیا۔

ایف آءی اے کے وکیل نے کہا کہ جتنے بے نامی اکاؤنٹس کھلے اس پر سی ایف او عثمان کی مہر لگی ہے۔

Advertisement

عدالتی دائرہ اختیار کے معاملے پر فریقین کے وکلاء نے دلائل مکمل کیے۔ ‘

عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ شہباز شریف کی ضمانت منسوخی پر کیا کہتے ہیں؟

سکندر ذوالقرنین سلیم وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ اگر عدالت آج کی حاضری سے استثنی کی درخواست پر فیصلہ کرتی ہے تو وہ درخواست غیر موثر ہو سکتی ہے۔ ایف آئی اے پراسیکیوشن گزشتہ عدالتی حکم پر نظر ثانی کا نہیں کہہ رہی۔

وکیل ایف آئی اے نے کہا کہ فیڈرل شریعت کورٹ اسمبلی اجلاس میں شرکت کی وجہ سے حاضری معافی پر فیصلہ دے چکی ہے۔ فیڈرل شریعت کورٹ کہہ چکی ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ عدالت کے پاس اپنے حاضری معافی کے حکم کی تصیح کا اختیار ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ عدالت تصیح تبھی کرتی ہے جب حکم قانون سے ہٹ کر ہو۔ سپریم کورٹ کا فل بنچ رکن اسمبلی کے حاضری معافی پر فیصلہ دے چکا ہے۔ ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواست بلاجواز ہے۔

وکیل شہبازشریف نے کہا کہ اگر ایف آئی اے کو ضمانت میں توسیع کے فیصلے پر اعتراض ہے تو اسے ہائیکورٹ میں چیلنج کرنا چاہئے تھا۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد 25 مارچ کو استثنی دیا تھا۔ اس سے قبل بھی ممبر اسمبلی کو استثنی ملتا ہے یہ قانونی عمل ہے۔

Advertisement

امجد پرویز وکیل شہباز شریف نے دلائل دیے کہ کوئی صاحب ہیں اسلام آباد میں جنہیں وزیر قانون کا چارج ملا ہے وہ ضمانت منسوخی کی درخواست کو دیکھ رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس پر بھروسہ نہیں کرتا، مگر سنا یہی ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے نے پراسیکیوشن ٹیم کو نوٹس دیا ہے۔

وکیل شہباز شریف نے مذید کہا کہ پراسیکیوشن ہر تاریخ پر جھوٹی درخواست بازی کرتی ہے اور سارا بوجھ اس عدالت پر ڈال دیا جاتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
سود کی شرح اور ایکسچینج ریٹ کی تبدیلی سے قرض کا بوجھ بڑھنے کا خدشہ، رپورٹ
آذربائیجان ٹورازم بورڈ کا کامیاب روڈ شو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا
ای ٹریفک چالان کی شفافیت کا پول کھل گیا، حیدرآباد کے شہری کو غلط چالان موصول
افغانستان کو امن کی ضمانت دینا ہوگی ، خواجہ آصف
ٹرمپ نے پاکستان بھارت کے درمیان جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں ، شہباز شریف
ٹی ایل پی کے سابق ٹکٹ ہولڈرز کا پُر تشدد سیاست سے لاتعلقی کا اعلان
Advertisement
Next Article
Exit mobile version