پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں ہجوم کا نام ہے، اسفندیارولی خان

اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں ہجوم کا نام ہے۔
سربراہ اے این پی اسفندیارولی خان نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ این ایس سی میٹنگ کے بعد سازش کے جھوٹے بیانیے سے ہوا نکل گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے سیاست کو تباہ کرنے کے بعد نااہلی چھپانے کیلئے اس خط کا سہارا لیا، پی ٹی آئی کی سیاست روزاول سے جھوٹ، سازش، زبان بندی اور گالیوں پر مبنی تھی اور ہے۔
اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ عوام کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ان جھوٹوں کا ساتھ دینا ہے یا ان کا جو اس قوم کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گذشتہ تین جلسوں میں عمران خان نے اپنی کارکردگی پر ایک لفظ نہیں بولا بس نکالنے پر روتا رہا، انہیں جان لینا چاہیے کہ بیساکھیوں کی مدد سے اقتدار میں آؤ گے تو انجام یہی ہوگا۔
اسفندیارولی خان نے کہا کہ جب بیساکھیاں ہٹ گئیں تو اقتدار چلا گیا اور آج سازش کا ڈرامہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سیاسی جماعتیں اپنی تاریخ، سیاسی ڈھانچے، احترام اور مشاورت سے فیصلوں کا نام ہے جبکہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت نہیں ہجوم کا نام ہے جو صرف سوشل میڈیا پر نظر آئیگا۔
اسفندیارولی خان کا کہنا تھا کہ عمران خان خود کو عقلِ کُل سمجھ بیٹھے تھے جنہوں نے اپنی تسکین کیلئے ملکی اداروں کا استعمال کیا ہے۔
سربراہ اے این پی اسفندیارولی خان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے پاکستان اب ایک نئی راہ پر چل پڑے گا جہاں عوامی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کئے جائیں گے۔
یاد رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی، چیف آف ائیر اسٹاف ائیر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید، سینئر سول اور ملٹری افسران سمیت وفاقی وزراء خواجہ محمد آصف، رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، احسن اقبال، وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور دیگر نے بھی شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید نے قومی سلامتی کمیٹی کو دھمکی آمیز مراسلے سے متعلق بریفنگ دی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن سے پاکستانی سفارتخانے کےمراسلے کا جائزہ لیا گیا جبکہ اجلاس میں قومی سلامتی کمیٹی کے گزشتہ اجلاس کے فیصلوں کا اعادہ بھی کیا گیا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اجلاس میں کمیٹی نے پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے موصول ٹیلی گرام کا جائزہ لیا جس پر امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے کمیٹی کو ٹیلی گرام کے مندرجات سے آگاہ کیا جبکہ اجلاس میں کمیٹی نے مندرجات اور کمیونیکیشن کا تفصیلی جائزہ لیا۔
ایجنسیوں نے قومی سلامتی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر ملکی سازش سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا، سکیورٹی اداروں کی تحقیقات کا نتیجہ یہ نکلا کہ کوئی بیرونی سازش نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ 27 مارچ 2022 کو تحریک انصاف کے چیئرمین اور اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں جلسے کے دوران ایک خط لہرا کر دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کو گرانے کی سازش ایک بہت ہی طاقتور ملک کی جانب سے کی گئی۔
بعد ازاں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے کامیاب ہونے کے بعد منتخب ہونے والے وزیراعظم شہباز شریف نے پہلی ہی تقریر میں مبینہ دھمکی آمیز خط کے معاملے پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

