Advertisement

شہباز شریف کی سپریم کورٹ سے قومی اسمبلی بحال کرنے کی استدعا

شہباز شریف

سپریم کورٹ میں تحریک عدم اعتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے شہبازشریف کو روسٹرم پر بلا لیا۔ 

شہباز شریف روسٹرم پرآئے اورعدالت سے کہا کہ عدالت کے سامنے پیش ہونا میرے لیے اعزاز ہے۔ اگر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ غلط ہو تو وزیراعظم کے ہاتھوں قومی اسمبلی کی تحلیل بھی غلط ہے۔ قانون کی عزت کرتے ہیں اور ججز پر پورا یقین ہے۔ ایک ہی درخواست ہے کہ نیشنل اسمبلی کو بحال کیا جائے۔

شہباز شریف نےکہا کہ عدالت سے بہ طور اپوزیشن لیڈرچارٹڈ آف اکنامکس کی پیش کش کی۔ 2018 میں ڈالر 125 روپے کا تھا۔ اب ڈالر190 تک پہنچ چکا ہے۔ پارلے منٹ کو اس کا کام کرنا چاہیے۔ پارلے منٹ ارکان کو فیصلہ کرنے دینا چاہئے۔

شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے بھی اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنائی تھی۔ اپنی پہلی تقریرمیں چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی۔ عوام بھوکی ہو تو ملک کو قائد کا پاکستان کیسے کہیں گے۔ مطمئن ضمیر کیساتھ قبرمیں جائوں گا

انھوں نے کہا کہ سیاسی الزام تراشی نہیں کروں گا۔ آج بھی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر دستخط کریں۔ عام آدمی ہوں قانونی بات نہیں کروں گا۔ رولنگ ختم ہونے پر تحریک عدم اعتماد بحال ہو جائے گی۔ اسپیکر کی رولنگ کالعدم ہو تو اسمبلی کی تحلیل ازخود ختم ہوجائے گی۔

Advertisement

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہماری تاریخ میں آئین کئی مرتبہ پامال ہوا۔ جو بلنڈر ہوئے ان کی توثیق اورسزا نہ دیے جانے کی وجہ سے یہ حال ہوا۔ عدالت اللہ اور پاکستان کے نام پر پارلیمنٹ کو بحال کرے۔ پارلیمنٹ کا عدم اعتماد پر ووٹ کرنے دیا جائے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ‏آج آپ کو الیکشن میں جانے سے کیا مسئلہ ہے؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ ‏مسئلہ آئین توڑنے کا ہے۔

جسٹس جمال خان نے کہا کہ ‏آئین کی مرمت ہم کر دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت فائدے میں رہتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اکثریت حاصل کرنے والی جماعت فائدے میں رہتی ہے۔ ہم نے آپ کو سن لیا ہے اور ہم قانون اور حالات کو دیکھیں گے اور ہم پاکستان کے لوگوں کے مفاد کو دیکھیں گے۔

Advertisement

شہباز شریف نے کہا کہ میں نے اختلاف کے باوجود معاشی میثاق کی رائے دی۔ اگربلوچستان سندھ اور کے پی کے لوگ بھوکے ہیں تو ہم پاکستان کو فلاحی ریاست کیسے کہہ سکتے ہیں۔ عمران خان نے 178 ووٹس لیے تھے ہمارے 177 ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے شہباز شریف سے پوچھا کہ 2013 میں آپ کی کتنی نشستیں تھیں؟

شہباز شریف نے جواب دیا کہ 115 سے زائد نشستیں تھیں۔ آزاد حیثیت سے اراکین شامل ہوتے ہیں۔ سیاسی استحکام آئینی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ 2013 میں آپ کی سیاسی جماعت نے پانچ سال مکمل کیے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کا مطالبہ تھا کہ نئے الیکشن ہوں۔

سماعت کی تفصیل پڑھیں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
کراچی: ای چالان سسٹم کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر
فیلڈ مارشل کا دورہ پشاور، افغانستان کو واضح پیغام دے دیا
پی آئی اے کی نجکاری ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی
امریکی ناظم الامور کی خواجہ آصف سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
سیکیورٹی فورسز کی اہم کامیابی، ٹی ٹی پی کے نائب امیر قاری امجد کا خاتمہ کر دیا گیا
رواں سال ملک بھر میں کتنی سردی پڑے گی، این ڈی ایم اے نے بتا دیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version