پنجاب میں سیاسی ہلچل؛ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو کام سے روک دیا گیا

محکمہ قانون اورپارلیمانی امور نے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو مراسلہ بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق اے جی پنجاب احمد اویس کومحکمہ قانون اورپارلیمانی امور کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں لکھا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی نمائندگی کرنا ہے۔
مراسلے کے متن کے مطابق صوبائی حکومت کی عدم موجودگی میں ایڈوکیٹ جنرل احمد اویس عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ احمد اویس کسی عدالت میں پنجاب حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکتے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے نام مراسلہ جاری کیا جس میں حمزہ شہباز کیس کا تفصیلی سے ذکر ہے۔
مراسلے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ جنرل صرف ان مقدمات میں پیش ہوں جو انتظامی نوعیت کے ہیں۔ جو مقدمات انتظامی نوعیت کے نہ ہوں، ان میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب حکومت کی نمائندگی نہ کریں۔
دوسری جانب آئینی ماہرین کے مطابق محکمہ قانون پنجاب کا مراسلہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو لگانے، ہٹانے کا اختیار صرف گورنرکے پاس ہے۔
ایڈیشنل سیکریٹری ایڈمن نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے نام مراسلہ جاری کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روزایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے لاہور ہائی کورٹ کا حمزہ شہباز کے حلف کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے کہا تھا کہ گورنر پنجاب کو نوٹس ہی نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کو سنا گیا ہے۔
احمد اویس کا کہنا تھا کہ صدرِ پاکستان کیس میں فریق نہیں تھے، انہیں کیسے ہدایات جاری ہو سکتی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئین کے تحت صدراور گورنر کو ہدایات جاری نہیں کی جا سکتیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

