مردہ قرار دیا گیا نومولود بچہ تدفین کے بعد دوبارہ زندہ ہوگیا

بھارت میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جہاں ایک مردہ قرار دیا گیا نومولود بچہ تدفین کے بعد دوبارہ زندہ ہوگیا۔
ہسپتال کے عملے کی طرف سے مردہ قرار دیا جانے والا بچہ آخری رسومات کے دوران رو پڑا۔
جس کے بعد بانہال کے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کے عملے کے دو ارکان کو معطل کر دیا گیا۔ جنہوں نے نومولود کے زندہ ہونے کے باوجود اسے چند گھنٹے قبل مردہ قرار دیا تھا۔
شمیمہ بیگم کے ہاں بچی کی پیدائش پیر کو ہوئی تھی لیکن طبی عملے نے اسے فوراً ہی مردہ قرار دے دیا تھا۔
جسے صرف دو گھنٹے بعد ہی ٹوٹا ہولان گاؤں کے قریبی قبرستان میں دفنا دیا گیا، لیکن مقامی لوگوں نے تدفین کی جگہ کے بارے میں احتجاج کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نومولود کو اس کے بجائے آبائی قبرستان میں دفن کیا جانا چاہیے۔
احتجاج کے باعث خاندان کے افراد نے ایک گھنٹے بعد قبر کھولی تو بظاہر مردہ بچے کو زندہ اور روتے ہوئے پایا۔
اہل خانہ اپنے نوزائیدہ بچے کو “زندہ اور روتے ہوئے” دیکھ کر حیران رہ گئے۔
حکام کو جب معاملے کی اطلاع ملی تو تحقیقات کے دوران ہسپتال کے عملے کے شعبہ امراض نسواں کے دو ارکان کو معطل کر دیا گیا۔
بانہال بلاک میڈیکل آفیسر (BMO) ڈاکٹر رابعہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہم نے پہلے ہی ایک جونیئر اسٹاف نرس اور ماہر امراض نسواں کے سیکشن میں کام کرنے والے سویپر کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے، جبکہ انکوائری زیر التوا ہے۔”
مقامی گاؤں کے رہنما منظور الیاس وانی نے الزام لگایا کہ بچے کو مناسب طبی امداد نہ ملنے پر مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔
وانی نے مزید کہا کہ بچے کو زندہ ہونے کے بعد فوراً ہسپتال لے جایا گیا تھا۔ جہاں ابتدائی علاج کے بعد، اسے ڈاکٹروں نے خصوصی علاج کے لیے سری نگر ریفر کیا تھا۔
گریٹر کشمیر کی اطلاع کے مطابق احتجاج کرنے والے مقامی لوگوں کی قیادت مبینہ طور پر وانی اور مقامی گجر لیڈر چودھری منصور کر رہے تھے۔
ایک احتجاجی شخص کا کہنا تھا کہ “یہ ایس ڈی ایچ بانہال میں تعینات ڈاکٹروں اور دیگر عملے کی طرف سے لاپرواہی اور غیر پیشہ ورانہ رویے کی انتہا ہے۔”
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

