پلاسٹک کے ذرات ہوا کے دوش پر دور تک پہنچ رہے ہیں

اگرآپ سمجھتے ہیں کہ شہروں میں پلاسٹک کے تھیلیوں کے انتہائی مضر خردبینی ذرات یہی تک محدود رہیں گے تو یہ درست نہیں بلکہ اب یہ ہوا کے ساتھ دنیا کے انتہائی دورافتادہ اور بظاہر صاف ماحول تک نفوذ کررہے ہیں۔
جامعہ ایسٹ اینجلیا کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ پانی کے مقابلے میں پلاسٹ کے ذرات دور بلکہ بہت دور تک قدرے تیزی سے پھیل رہے ہیں ۔ اس ضمن میں جامعہ کے ماہر پروفیسر اینڈریو مییئس نے 2018 میں پلاسٹک کے سفر پر نظر رکھنے والا ایک نظام بنایا تھا ۔
وہ کہتے ہیں کہ خرد پلاسٹک یا مائیکروپلاسٹک بوتلوں کی ٹوٹ پھوٹ، کھلونوں کی رگڑ، کاسمیٹکس، کپڑوں کی تیاری اور پیکنگ اور دیگر طرح سے پیدا ہوتے ہیں۔ پلاسٹک ختم نہیں ہوتا لیکن ہزاروں برس تک اس میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل ضرور جاری رہتا ہے۔ اس طرح ذرہ ذرہ پلاسٹک اترتا رہتا ہے اور اب مزید خطرناک ہوکر پانی، خوراک، آبی وسائل میں ملکر انسان اور جانور، دونوں کو ہی متاثر کررہا ہے۔
ڈاکٹر اینڈریو نے اس کے لیے گزشتہ برس انٹارکٹیکا کا سفر کیا اور اس دوران ، خشکی، پانی اور ہوا میں پلاسٹ کے باریک ترین ذرات کی تلاش و تحقیق جاری رکھی۔ انہوں نے کہا کہ ٹائروں کے ربڑ کے ذرے سمندری ہوا کے اوپر سے گزرتے ہوئے جمع کئے گئے ہیں۔
اندازہ ہے کہ یہ عمل پانی کے مقابلے میں قدرے تیزی سے جاری ہے اور ہر سال ڈھائی کروڑ میٹرک ٹن پلاسٹک کے ذرات ہوا کے ذریعے پوری دنیا کا چکر لگاکر دورافتادہ قطبین تک بھی پہنچ رہے ہیں۔
انہوں نے آلودگی کی اس نئی قسم کے عفریت سے نمٹنے کے لیے عالمی کوششوں پر زور دیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

