Advertisement

‘چاند کی مٹی ایندھن اور آکسیجن پیدا کر سکتی ہے’

حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ چاند کی مٹی کو آکسیجن اور ایندھن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

مطالعاتی جرنل ‘جول’ میں شائع تحقیق کے مطابق چاند کی مٹی میں فعال مرکبات ہوتے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن اور ایندھن میں تبدیل کر سکتے ہیں۔

نانجنگ یونیورسٹی کے مادی سائنس دان ینگ فانگ یاؤ اور زیگینگ زو ایک ایسا نظام وضع کرنے کی امید رکھتے ہیں جو چاند پر موجود دو سب سے زیادہ وسائل چاند کی مٹی اور شمسی تابکاری سے فائدہ اٹھائے۔

چین کے Chang’e 5 خلائی جہاز کے ذریعے واپس لائی گئی چاند کی مٹی کا تجزیہ کرنے کے بعد ان کی ٹیم نے پایا کہ نمونے میں خاص مرکبات بشمول آئرن اور ٹائٹینیم سے بھرپور مادے موجود ہیں، جو سورج کی روشنی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے آکسیجن جیسی مطلوبہ مصنوعات بنانے کے لیے ایک عمل انگیز کے طور پر کام کر سکتے ہیں۔

مشاہدے کی بنیاد پر ٹیم نے “ایکسٹراٹریسٹریل فوٹو سنتھیسس” کی حکمت عملی تجویز کی۔

Advertisement

چاند پر موجود خلا نوردوں کی طرف سے خارج ہونے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو بھی چاند کی مٹی کے ذریعے عمل انگیز ہائیڈروجنیشن کے عمل کے دوران پانی کے الیکٹرولیسس سے جمع کیا جاتا ہے اور ہائیڈروجن کے ساتھ ملایا جاتا ہے۔

اس عمل سے میتھین جیسے ہائیڈرو کاربن حاصل ہوتے ہیں، جنہیں ایندھن کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

محققین نے کہا کہ یہ حکمت عملی بیرونی توانائی نہیں بلکہ سورج کی روشنی کا استعمال کرتی ہے تاکہ مختلف قسم کی مطلوبہ مصنوعات جیسے پانی، آکسیجن اور ایندھن تیار کیا جا سکے جو چاند کی بنیاد پر زندگی کو سہارا دے سکتے ہیں۔

ٹیم ممکنہ طور پر چین کے مستقبل کے قمری مشن کے ساتھ خلا میں نظام کی جانچ کرنے کا موقع تلاش کر رہی ہے۔

یاؤ کا کہنا ہے کہ “ہم راکٹ کے پے لوڈ کو کم کرنے کے لیے ماحول کے اندر موجود وسائل کا استعمال کرتے ہیں، اور ہماری حکمت عملی ایک پائیدار اور قابل استطاعت ماورائے ارضی زندگی کے ماحول کا منظرنامہ فراہم کرتی ہے۔”

اگرچہ چاند کی مٹی کی عمل انگیز کارکردگی زمین پر دستیاب عمل انگیز اشیا سے کم ہے، لیکن یاؤ کا کہنا ہے کہ ٹیم ڈیزائن کو بہتر بنانے کے لیے مختلف طریقوں کی جانچ کر رہی ہے، جیسے کہ قمری مٹی کو نانو ساختہ ہائی اینٹروپی مواد میں پگھلانا، جو ایک بہتر عمل انگیز ہے۔

Advertisement

اس سے قبل، سائنس دانوں نے ماورائے زمین کی بقا کے لیے بہت سی حکمت عملیاں تجویز کی ہیں۔ لیکن زیادہ تر ڈیزائنوں کے لیے زمین سے توانائی کے ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، ناسا کا پریزروینس مارس روور کے لیے ایک ایسا آلہ تیار کیا گیا جو کرہ ارض کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کو آکسیجن بنانے کے لیے استعمال کر سکتا ہے، لیکن یہ جہاز پر جوہری بیٹری سے چلتا ہے۔

یاؤ کا مزید کہنا تھا کہ “مستقبل قریب میں، ہم خلائی پرواز کی صنعت کو تیزی سے ترقی کرتے ہوئے دیکھیں گے۔ جیسے 1600 کی دہائی میں ‘Age of Sail’ کی طرح جب سینکڑوں بحری جہازوں نے سمندر کا رخ کیا، اسی طرح ہم ‘Age of Space ‘ میں داخل ہو جائیں گے۔  لیکن اگر ہم ماورائے ارضی دنیا کی بڑے پیمانے پر تحقیق کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں پے لوڈ کو کم کرنے کے طریقے سوچنے کی ضرورت ہوگی، یعنی زمین سے ممکنہ حد تک کم سپلائی پر انحصار کرنا اور اس کے بجائے ماورائے زمین وسائل کا استعمال کرنا۔”

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
’اسمارٹ فون کیس‘ جو آپ کو موبائل کی لت سے چھٹکارہ دلائے!
زمین سے 40 ہزار گھنٹے کا مشاہدہ؛ مِلکی وے کہکشاں کی نئی اور حیران کن تصویر جاری
پی ٹی اے اور میٹا کا مشترکہ قدم، پاکستان میں انسٹاگرام پر کم عمر صارفین کیلیے فیچر متعارف
دنیا کی پہلی مصنوعی ذہانت پر مبنی وزیر ’’دیئیلا‘‘ حاملہ، 83 ڈیجیٹل بچوں کو جنم دے گی
واٹس ایپ اسٹوریج مینجمنٹ کو آسان بنانے کے لیے نیا فیچر لانے کی تیاری شروع
ٹی وی میزبانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ! برطانوی چینل پر بھی اے آئی اینکر متعارف
Advertisement
Next Article
Exit mobile version