این ای ڈی یونیورسٹی کےانجینئرزکومعاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت

عدالت نے فریقین کو این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز کو معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں بارشوں کے بعد کلفٹن اور ڈیفنس میں بارشوں کے پانی جمع ہونے کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ این ای ڈی یونیورسٹی سے تاحال رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی سے کس نے رپورٹ کا پتہ کرنا تھا؟
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز کو فیس کی ادائیگی کا مسئلہ ہے۔
عدالت نے کہا کہ ڈی ایچ اے، کلفٹن کنٹونمنٹ اور درخواست گزاروں مل کر اس مسئلے کو حل کریں۔ کنٹونمنٹ بورڈز کی جانب سے ایسی رپورٹ جمع کرائی ہے جس پر کسی کے دستخط ہی موجود نہیں ہیں۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے رپورٹ پر زبردستی دستخط کروائے گئے ہیں۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ ڈی ایچ اے اور سی بی سی کی رپورٹ میں بارش کے پانی کی نکاسی کو پلان ہی نہیں تھا۔
وکیل کنٹونمنٹ بورڈ نے بتایا کہ نہیں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی گئی تھی جس پر عدالت نے کہا کہ کچھ نکات ہاتھ سے لکھے ہوئے ہیں کسی کا نام تک نہیں ہے، ڈی ایچ اے نے جو رپورٹ دی ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ ڈی ایچ اے نے مسائل بتائے ہیں حل کون بتائے گا ایک مسئلے کا حل نہیں بتایا گیا۔ جیسے پولیس کی رپورٹ ہوتی ہے یہ وہاں کھڑا تھا وہ یہاں کھڑا تھا سمجھ ہی نہیں آرہا ہے کہ کیا لکھا ہوا ہے۔
عدالت نے ڈی ایچ اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ مسئلے کا حل بتائیں رپورٹ میں کہاں بتایا گیا ہے؟
وکیل نے جواب دیا کہ ڈی ایچ اے میں بارشیں کے پانی کی نکاسی کے لیے نالے بنے ہیں ہر سال ان کی صفائی ہوتی ہے۔
عدالت نے کہا کہ ڈی ایچ اے اس میں پیسوں کی شئیرنگ کرے۔ جس نے فائنل اسٹڈی رپورٹ دی ہے ان کا نام بتائیں۔ ان کی کیا اسپیشلائزیشن ہے جس نے رپورٹ تیار کی ہے اس نے ماضی میں کون کون سے پروجیکٹ کیے ہیں۔ این ای ڈی کے انجینئرز کتنے پیسے مانگ رہے ہیں۔
جسٹس حسن اظہررضوی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈز پیسے لے رہی ہے لیکن سہولیات دے نہیں رہی۔ این ڈی ایم اے کو اس میں فریق کیوں نہیں بنایا گیا اس کو فنڈ ملتے ہیں۔
وکلاء نے جواب دیا کہ این ڈی ایم اے کو فریق بنایا گیا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز کو پیسے درخواست گزاروں نے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تھوڑے سے لوگ ہیں کیسے رقم ادا کریں۔
عدالت نے کہا کہ آپ نے یقین دہانی کرائی تھی این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز کوپیسے دینے کی، پہلے سوچنا چاہیےتھا۔
سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز کو معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ حل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے این ای ڈی یونیورسٹی کے انجینئرز سے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
عدالت نے ڈی ایچ اے اور کلفٹن کنٹونمنٹ کے علاقوں سے بارش کے پانی کی نکاسی کے انجینئرز سے مسئلے کے حل کے لیے رپورٹ طلب کر رکھی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

