حکومت نے حالات کے پیش نظر ایک متوازن بجٹ بنایا ہے، احسن اقبال

احسن اقبال
احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت نے حالات کے پیش نظر ایک متوازن بجٹ بنایا ہے۔
وفاقی وزیر احسن اقبال نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج مالی سالی 2022-23 کا ایک بہترین بجٹ پیش ہوا ہے، پاکستان اس وقت غیر معمولی حالات سے گزر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کے دور میں مہنگائی میں اضافہ ہوا، حکومت نے حالات کے پیش نظر ایک متوازن بجٹ بنایا ہے، سب سے زیادہ ترقیاتی فنڈز صوبہ بلوچستان کو دیا جارہا ہے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ بجٹ کے ذریعے سی پیک کے منصوبوں کیلئے فنڈنگ کی جارہی ہے، بجٹ میں انفارمیشن ٹکنالوجی کےمنصوبے شروع کرنے کیلئے بجٹ مختص کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بجٹ کے اندر زراعت کے شعبے کو خصوصی مراعات دی گئیں، ان مراعات کے بعد پاکستان زراعت کے شعبے میں پیداواری صلاحیت میں خود کفیل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں سرمایہ سٹے بازی میں لگایا جاتا ہے، وہ سرمایہ جو ٹیکس نیٹ سے باہر ہے اسے ٹیکس نیٹ میں لارہے ہیں، پاکستان کا مستقبل نوجوان ہیں، تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا ہے کہ صوبوں کے ساتھ ملکر ٹینیکل ایجوکیشن اور کھیلوں کے منصوبے شروع ہوں گے، آسان اقساط پر لیپ ٹاپ اسکیم لائی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس شروع ہوا جس میں وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل مالی سال 23-2022 کے لیے 9 ہزار 502 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔
رواں مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا تخمینہ 7 ہزار 4 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ 4598 ارب کا خسارہ ہے۔ بجٹ میں دفاع کے لیے 1 ہزار 523 ارب، ترقیاتی کاموں کے لیے 808 ارب، سود کی ادائیگی کے لیے 3 ہزار 950 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
آمدنی واخراجات کا تخمینہ
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ اگلے مالی سال ایف بی آر کے ریونیو کا تخمینہ 7004 ارب روپے ہے جس میں سے صوبوں کا حصہ 4100 ارب روپے ہوگا۔ وفاقی حکومت کے پاس نیٹ ریونیو 4904 ارب روپے ہوگا جب کہ نان ٹیکس ریونیو میں 2000 ارب روپے آمدن کا تخمینہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 23-2022 میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 502 ارب روپے ہے جن میں سے 3950 ارب روپے ڈیٹ سروسنگ پر خرچ ہوں گے۔
دفاعی بجٹ
مالی سال 23-2022 کیلئے ملکی دفاع کیلئے 1523 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں ، سول انتظامیہ کے اخراجات 550 ارب روپے ہوں گے۔ بجٹ تقریر کے دوران وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال ڈیفنس پر 1450 ارب روپے خرچ ہوئے۔
ترقیاتی بجٹ
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرامز کیلئے 800 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 18-2017 میں ہم نے وفاقی ترقیاتی بجٹ ایک ہزار ارب روپے پر چھوڑ کر گئے تھے ، اب جو ہم نے حکومت سنبھالی تو یہ تقریباً آدھا رہ گیا ہے۔
تعلیم
موجودہ بجٹ میں تعلیم کے لیے 65 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 44 ارب روپے ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے رکھے گئے ہیں۔
توانائی
مالی سال 23-2022 میں توانائی کے شعبے کے لیے 570 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام اور صنعت وتجارت کے لیے توانائی کلیدی اہمیت رکھتی ہے، ہم نے اپنے پہلے تین مہینوں کے دوران 214 ارب روپے اضافی سبسڈی ادا کی ہے۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام
وفاقی بجٹ میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقم 250 ارب روپے سے بڑھا کر 364 ارب روپے کردیا گیا ہے۔ اگلے مالی سال بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 90 لاکھ خاندانوں کو بے نظیر کفالت کیش ٹرانسفر پروگرام کی سہولت میسر ہوگی جس کیلئے 266 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ میں بے نظیر تعلیمی وظائف پروگرام کا دائرہ ایک کروڑ بچوں تک بڑھانے کا اعلان کیا گیا جب کہ 9 ارب روپے سے 10 ہزار طالب علموں کو بے نظیر انڈر گریجویٹ اسکالرشپ دی جائے گی۔
اس کے علاوہ یوٹیلٹی اسٹور کارپوریشن پر اشیاء کی سبسڈی کیلئے 12 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جب کہ 5 ارب روپے کی اضافی رقم رمضان پیکج کیلئے مختص کی گئی ہے۔
لیپ ٹاپ کی فراہمی
ملک بھر کے طلبہ کو ایک لاکھ لیپ ٹاپ آسان قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے۔
پنشن
وفاقی بجٹ میں پنشن کی مد میں 530 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ عوام کی سہولت کیلئے ٹارگیٹڈ سبسڈیز کی مد میں 699 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
زراعت
وفاقی بجٹ میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار بڑھانے کیلئے 21 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

