Advertisement

انصاف کا تقاضہ ہے کہ الیکشن سے پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے، راجہ بشارت

راجہ بشارت نے کہا ہے کہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ الیکشن سے پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ الیکشن سے پہلے سپریم کورٹ کا فیصلہ آجائے، بائیکاٹ کرنے یا نہیں کرنے کا فیصلہ پارلیمانی پارٹی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج ایک ہی ووٹنگ ہوگی یہی ہمیں سمجھ آرہی ہے، اکتیس ارکان ہمارے زبردستی الیکشن سے باہر رکھے جا رہے ہیں، ہر رکن کو فری اور فئیر ووٹ کا حق ملنا چاہیے۔

راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں سولہ اپریل کی تاریخ دہرائی جا رہی ہے، پنجاب اسمبلی کے اندر 1100سے زائد پولیس اہلکار داخل کر دیے گئے ہیں، ساڑھے تین سو سے زائد پولیس اہلکار سادہ لباس میں ہیں۔

  سابق وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اندر یہ سادہ لباس والے اہلکارون نے کوئی کام دکھا دیا تو کون ذمہ دار ہوگا؟ پولیس سادہ لباس میں اسمبلی کے اندر نہیں آسکتی۔

Advertisement

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے برطرف ہوگئے ہیں تاہم فیصلے کے مطابق آج ایک بار پھر وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے پنجاب اسمبلی میں رائے شماری ہوگی۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا جس کا شیڈول اور ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق اسمبلی کا اجلاس آج اسمبلی سیکرٹریٹ میں شام 4 بجے ہوگا جس کی صدارت ڈپٹی اسپیکر سردار دوست مزاری کریں گے۔

جس میں وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے مطابق یہ 40 واں اجلاس ہوگا

حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے مسلم لیگ ن اور اتحادیوں کے امیدوار ہوں گے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کے امیدوار ہوں گے۔

 اجلاس کے دوران اراکین اسمبلی اور اسمبلی اسٹاف کے مہمانوں پرپابندی ہو گی جبکہ اسپیکر باکس، آفیسر باکس اور مہمانوں کی گیلریز بند ہوں گی۔

Advertisement

میڈیا پریس گیلری کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کی کوریج کرے گا جبکہ ایوان میں موبائل فون لے جانے پر بھی پابندی ہو گی۔

خیال رہے کہ عدالتی حکم پر وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے دوبارہ رائے شماری میں جس جماعت کو اکثریت حاصل ہوگی ، وزیراعلیٰ بھی اسی جماعت کا حمایت یافتہ ہوگا اور اگر کسی کو مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں ہوتی تو آرٹیکل 130 چار کے تحت سیکنڈ پول ہوگا۔

حکومت سازی کے لیے 186 ارکان کی سادہ اکثریت ضروری ہے جب کہ ایوان میں کسی کے پاس بھی سادہ اکثریت نہیں ہے۔ دوسری گنتی میں جس کے پاس ایوان میں موجود ممبران کی تعداد زیادہ ہوگی وہ قائد ایوان منتخب ہوگا۔

آئین کے آرٹیکل 130 سب کلاس 4 کے مطابق اگر دو امیدواروں میں سے کوئی ایک بھی مطلوبہ ہدف پورا نہ کرسکا  تو ری پول ہوگا۔ ری پول کے نتیجے میں زیادہ اکثریت والا قائد ایوان منتخب ہوگا۔

Advertisement

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
حکومت کے معاشی استحکام کے واضح ثبوت سامنے آگئے، وزیر خزانہ کی معاشی ٹیم کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس
’ن لیگ نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی سے حمایت مانگ لی‘
رواں مالی سال کے ترقیاتی فنڈز میں 300 ارب روپے کی کٹوتی کی تجویز
’’کراچی میں روڈ نہیں، صرف چالان ہیں، فیصلہ واپس نہ لیا گیا تو احتجاج ہوگا‘‘
پاکستان غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کیلئے واضح موقف پیش کرے گا، دفترخارجہ
مشرف علی زیدی عالمی میڈیا کےلئے ترجمان وزیراعظم مقرر، عطا اللہ تارڑ کی تصدیق ، نو ٹیفکیشن جاری
Advertisement
Next Article
Exit mobile version