ایسا ممکن نہیں کہ جو عمران کو اچھا لگے وہ ٹھیک ہے ورنہ اسے ٹھکرادو، مرتضیٰ وہاب

مرتضی وہاب
ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کا مطلب تحریک انتشار ہے، انہوں نے اتنی الزام تراشی اور انتشار کی باتیں کی ہیں جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت نے اپنے ایم این ایز کو وزیراعظم کو ووٹ دینے کی ہدایت دی تھی اور آج وہ وفاقی کابینہ کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وہ ق لیگ کے صدر نہیں تھے تو ان کو چاہیے تھا کہ یہ الیکشن کمیشن میں اس کے خلاف درخواست دیتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ جب آئین کے الفاظ واضح ہوں اور غیر مبہم ہوں تو اس پر تشریح کی گنجائش نہیں ہوتی اور ایک ایسے معاملے پر جس پر تشریح ہوچکی ہو اور اس کے تحت ہی ڈکلیئریشن آچکی جس میں عدالت عمران خان کی ہدایت پر 20 ایم پی ایز کو ڈی سیٹ کر چکی ہے جبکہ وہ پارٹی سربراہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سے چوہدری شجاعت نے پارٹی سربراہ ہونے کی حیثیت سے اپنے پارٹی کے لوگوں کو ہدایت دی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی اسپیکر کا بیان ریکارڈ پر ہے اس میں انہوں نے چوہدری شجاعت کی ہدایت کے متعلق بتایا اور خط بھی دکھایا ہے اور خود کنفرم کیا اور اس کے بعد فیصلہ لیا جو کہ آئین کے مطابق ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت پہلے بھی فیصلہ کرچکی ہے کہ اگر کوئی ممبر پارلیمان اپنی پارٹی لائن کے خلاف فیصلہ کریگا تو اس کے ووٹ کو کاؤنٹ نہیں کیا جائیگا اور جب یہ فیصلہ ہوا تو پی ٹی آئی نے پھر اسی عدالت کے حق میں بات کی جس خلاف وہ بولا کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ دوہرا معیار قائم کیا جائے کہ پی ٹی آئی کو جو اچھا لگے وہ اس ملک کا قانون بن جائے اور جو انہیں اچھا نہ لگے اس کو وہ فالو نہ کریں۔
یہ افرا تفری اور انتشار کی جو سیاست کی جارہی ہے اسے پاکستان پیپلز پارٹی مسترد کرتی ہے اور مطالبہ کرتی ہے کہ اس اہم معاملے پر سپریم کورٹ کا فل کورٹ بینچ تشکیل کیا جائے اور اس کے بعد فیصلے کیے جائیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

