مرد اور خواتین میں ڈپریشن کی ادویات مختلف طرح سے اثر کرتی ہیں، تحقیق

سائنسدانوں نے یہ انکشاف کیا ہے کہ مرد اور خواتین میں ڈپریشن کی نوعیت، وجہ اور علامات آخر مختلف کیوں ہوتی ہیں یا خواتین میں اس کا حملہ زیادہ شدت سے یا زیادہ تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ ایک دوا چاہے مرد یا خاتون کو دی جائے تو ان کے اثرات بھی یکساں نہیں ہوتے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس نے اس سوال کے جواب کے لئے دماغ کا رخ کیا ہے اور سالماتی سطح پر یہ جاننے کی کوشش کی گئی ہے کہ آخر اس فرق کی وجہ کیا ہے توقع ہے کہ اس تحقیق کی بدولت ڈپریشن، یاسیت اوراداسی کے علاج کی نئی راہیں بھی ہموار ہوں گی۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین میں ڈپریشن کی علامات زیادہ شدید ہوتی ہیں اور وہ اس کا شکار بھی زیادہ ہوتی ہیں ہوتی ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے اس کی وجہ معلوم نہیں کی گئی تھی ماؤنٹ سنائی اسپتال، پرنسٹن اور اور لیول یونیورسٹی نے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور وہاں کے سائنسدانوں نے بھی اپنی اپنی پیش وضاحت پیش کی ہیں اس ضمن میں سب سے پہلے چوہوں اور چوہیوں کے اوپر تحقیق کی گئی اور اس کے اندر یہ دیکھا گیا ہے کہ آیا وہ ڈپریشن میں کس جگہ پہ جاکرنیگیٹیوسوشل انٹریکشن یعنی کہ سماجی میل جول اور ملاقات سے دوری اختیار کرتے ہیں اور اپنی ذات میں گم ہو کر پریشان ہوجاتے ہیں۔ اس سلسلے میں پہلے یہ دیکھا گیا ہے کہ آخرسماج سے دوری اورمجلس یا محافل سے دوری ڈپریش کی علامات ہیں اور یہ کس طرح چوہوں اور انسانوں کو متاثر کرتی ہیں۔
جنرل بیالوجیکل سائیکیٹری کے اندرشائع ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق سب سے اہم چیز آر جی ایس ٹوجین کا مطالعہ ہے یہ جین ایک پروٹین بناتا ہے اور نیوروٹرانسمیٹر کوکنٹرول کرتا ہے اور نیوروٹرانسمیٹر کا مطلب یہ ہے کہ دماغ کے بعض مخصوص اعصاب یا خلیات سے ایسے سنگنلز فائر ہوتے ہیں جنہیں آرجی ایس ٹوجین کنٹرول کرتا ہے تو تحقیق کے نتائج سے یہ معلوم ہوا کہ پروزیک اورزولوپٹ جیسی اہم دوائیں اس کا ریسپونس تو کرتی ہیں لیکن مرد اور خواتین میں دونوں الگ انداز سے۔ سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ آر جی ایس ٹوجین سے بننے والا آر جی ایس ٹو پروٹین کہلاتا ہے یہ بات یاد رکھنے والی ہے کہ جین ہمیشہ ایک قابل عمل پروٹین بناتا ہے اور وہ پروٹین بھی اسی جین کے نام پر ہوتا ہے جس جین سے وہ بنتا ہے۔
یہاں سانسدانوں نے بہت دلچسپ بات دیکھی کہ اگر چوہیاں کے اندر آر جی ایس ٹو پروٹین کی سرگرمی بڑھائی گئی تو پروٹین زیادہ بنا اور جب پروٹین زیادہ بنا تو ان کے اندر اسٹریس اور ڈپریشن کی علامات بھی کم ہونے لگی تو اس سے معلوم یہ ہوا کہ سالماتی سطح پر کس طرح سے ڈپریشن کو پڑھا کس طرح اس کی علامات کو دیکھا جاسکتا ہے تاہم سائنسدانوں نے یہ دریافت کیا کہ جہاں تک مرد اور خواتین کا تعلق ہے خواتین میں قدرتی طور پر اس جین کے ایکسپریشن کم ہوتی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ڈپریشن کا زیادہ شکار ہوتی ہیں اس اہم تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر آر جی ایس ٹو پروٹین دماغ میں بڑھا دیا جائے تو خواتین کے ڈپریشن کا ایک شافی علاج ڈھونڈا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

