فیصل آبادواقعہ، ملزمہ انا سے عدالت نے اسلام آبادرہائش کے ثبوت مانگ لیے

فیصل آباد میں لڑکی پرتشدد کے معاملے پرعدالت نے شیخ دانش کی بیٹی انا سےاسلام آباد میں رہاش کا ثبوت مانگ لیا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں فیصل آباد کے بزنس مین شیخ دانش کی بیٹی انا علی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
قائم قام چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی تو کم عمر لگتی ہے یہ سارا مسئلہ کیا ہے؟ آپ لڑکی کو صرف حفاظتی ضمانت کیلیے اسلام آباد لائے ہیں۔ آپ یہ زیادتی کر رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ سسٹم کو شکست دینے کیلئے کر رہے ہیں۔ جو بھی ایسے واقعے میں ملوث ہوا اچانک اسلام آباد کیوں پایا جاتا ہے؟ آپ نے ہاتھ سے اسلام آباد کا ایڈریس لکھ دیا ہے۔ لڑکی کیا اسلام آباد سیر کرنے آئی ساتھ سوچا ضمانت بھی لے لوں؟
وکیل انا علی نے جواب دیا کہ لڑکی کو وہاں ہراساں کیا جا رہا ہے جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ جہاں دھواں اٹھے وہاں کوئی تو آگ بھی موجود ہوتی ہے۔
انا علی اوروکلا کی سرزنش
دوران سماعت انا علی اور وکلا نے کمرہ عدالت میں بات چیت شروع کردی جس پر عدالت نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کنڈکٹ کا نہیں پتہ؟ کیا یہ پارک ہے؟
انا علی نے عدالت سے کہا کہ میں باہر سے واپس آئی اور نو اگست سے پہلے سے اسلام آباد رہ رہی تھی۔
قائم مقام چف جسٹس نے استفسار کیا کہ پٹیشنر ایف آئی آر درج ہونے سے پہلے اسلام آباد آئی یا بعد میں؟ یہ بتائیں کہ صرف ضمانت کے لیے اسلام آباد آئے یا پہلے سے اسلام آباد تھے؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست پر فوری حفاظتی ضمانت نہ دیتے ہوئے پیرتک شیخ دانش کی بیٹی انا سے اسلام آباد میں رہاش کا ثبوت مانگ لیا۔
عدالت نے کہا کہ پیر کے روز تک ثبوت دیں کہ آپ والدہ اور نانی کے ساتھ رہ رہی ہیں۔ شواہد دیں آپ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد اسلام آباد آئی یا پہلے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے انا علی کی درخواست پر سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
فیصل آباد میں لڑکی پر تشدد کے کیس میں شیخ دانش علی کی بیٹی انا علی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کیلئے درخواست دائرکی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ کم عمرہوں پولیس کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے۔
انا علی نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ جائے وہ وقوعہ پرموجود بھی نہیں تھی مگر مقدمے میں نامزد کیا گیا۔ بیرونی پریشر پر پولیس مجھے گرفتار کرنا چاہتی ہے۔ تسلیم شدہ اصول ہے جرم ثابت ہونے تک کوئی بھی معصوم ہی تصورہوگا۔ متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتی ہوں حفاظتی ضمانت دی جائے۔
اس سے قبل فیصل آباد میں پولیس نے مرکزی ملزم شیخ دانش کو علاقہ مجسٹریٹ علی رضا کی عدالت میں پیش کیاتھا جس کے بعد عدالت نے ملزم دانش کا پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا۔
پولیس کی جانب سے ملزم دانش کے پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جبکہ مقدمے میں نامزد ملزمہ ماہم کو عدالت نے جوڈیشل کرتے ہوئے جیل بھجوا دیا تھا۔
مرکزی ملزم دانش شیخ کو پولیس کی بھاری نفری میں عدالت لایا گیا تھا۔ وکلا برادری نے سیشن کورٹ کے باہر پولیس اور ملزم دانش پر تشدد بھی کیاتھا تاہم پولیس نے ملزم دانش کو وکلاء سے بچاتے ہوئےعدالت میں پیش کیا۔
واضح رہے کہ شیخ دانش کی جانب سے بیٹی انا شیخ کی کلاس فیلو خدیجہ پرانسانی سوز واقعہ سوشل میڈیا پروائرل ہوا تھا۔ سوشل میڈیا پر خدیجہ کو انصاف دلوانے کیلئے پاکستانی و بیرونی لوگوں نے ٹرینڈ بنائے۔
جسٹس فار خدیجہ اور فیصل آباد واقعے کے نام سے ٹوئیٹراورانسٹاگرام پر ٹاپ ٹرینڈ بھی بنا جس میں لوگوں نے شیخ دانش کے اقدام کی شدید مذمت کرتے سخت سزا کا مطالبہ کیا۔
فیصل آباد کی کاروباری برادری کی جانب سے بھی شیخ دانش اور فیملی اقدام کی شدید الفاظ میں مذیمت کی گئی۔ کاروباری افراد کی جانب سے گروپس میں مطالبہ کیا گیا کہ کہ اس کی کاروباری ممبر شپ ختم کی جائے۔
ایکسپورٹرز کے مطابق برامدی اور ٹیکسٹائل شعبہ کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News