Advertisement

چینی مسافروں پر پابندی لگانے والے ممالک میں قطر بھی شامل

کورونا خطرے کے پیش نظر چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی لگانے والے ممالک کی فہرست میں قطر بھی شامل ہو گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مراکش کے بعد قطرنے بھی چین سے آنے والے مسافروں کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔ قطرنے چین سے آنے والے مسافروں کو وہاں پہنچنے سے پہلے کرونا وائرس کا ٹیسٹ منفی لازمی قرار دیا ہے۔

کورونا خطرے کے پیش نظر چین سے آنے والے مسافروں پر شرائط عائد کرنے والے ممالک کی تعداد اب 17 ہوگئی ہے، ان ممالک میں سے بعض نے چین سے آنے والے مسافروں کو داخلے سے روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ چین نے 7 دسمبر کو ملک بھر میں زیرو کووڈ پالیسی ختم کر دی تھی، جس کے بعد چین میں کورونا کیسز کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔

چین نے حالیہ ہفتوں میں کرونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے باوجود باہر جانے والے مسافروں کے لیے اپنے دروازے کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قطر دوسرا عرب ملک ہے جس نے چینیوں کے سفر پر پابندیاں عائد کی ہیں،  قبل ازیں مراکش کی جانب سے ہفتے کے روز چین سے آنے والے مسافروں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔

Advertisement

اس کا اطلاق کل 3 جنوری کو ہوا ہے، مراکش کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مراکش کے حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ چین سے آنے والے تمام مسافروں کو چاہے ان کی قومیت کچھ بھی ہو مملکت کی سرزمین میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

Advertisement

مراکش کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ کورونا خطرے کے پیش نظر چین سے آنے والے مسافروں پر یہ پابندی 3 جنوری 2023 سے اگلے تا اطلاع ثانی نافذ العمل رہے گی۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
16 سال سے کم عمر بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا فیصلہ
اسرائیلی فضائیہ کا یمن کی الحدیدہ بندر گاہ پر وحشیانہ فضائی حملہ
فلسطین میں نسل کشی سے متعلق سوال پر ٹرمپ پھر اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہوگئے
ایک اور یورپی ملک نے فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کرنے کا عندیہ دیدیا
کھیل ہو یا ثقافت، مودی حکومت کا اصل چہرہ بے نقاب، ویڈیو دیکھیں
ہر موبائل فون میں اسرائیل کا حصہ ہے، نیتن یاہو کا دعویٰ
Advertisement
Next Article
Exit mobile version