چین، نئے قمری سال کی تعطیلات پر دنیا کی سب سے بڑی نقل و حرکت ہو گی

چینی حکام کا کہنا ہے کہ نئے قمری سال کے موقع پر تعطیلات منانے کے لیے چینی شہری دنیا کی سب سے بڑی نقل و حرکت کا سبب بنیں گے۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق چین میں نئے قمری سال کا ’چون یون‘ نامی تہوار بڑی گرمجوشی کے ساتھ منایا جاتا ہے جو 2020 سے ملک میں محدود ہو گیا تھا۔
چین میں نئے قمری سال کا جشن 40 دن تک جاری رہتا ہے جس کا آغاز 21 جنوری سے ہو گا، چین کے اس تہوار کو دنیا کی سب سے بڑی سالانہ ہجرت بھی کہا جاتا ہے۔
چین میں یہ تہوار ہر سال منایا جاتا ہے مگر عالمی وبائی مرض کورونا کے بعد سے اس تہوار کو بڑے پیمانے پر منانے کی پابندی تھی.
یہ بھی پڑھیں : کورونا، کن ممالک نے چین پر سفری پابندیاں عائد کیں؟ جانیئے
چین کی حکومت کی جانب سے 7 دسمبر کو اپنے ملک میں نافذ زیرو کووڈ پالیسی کو ختم کر کے شہریوں پر عائد سفری پابندیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں، جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ اس مرتبہ یہ تہوار بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جائے گا۔
سرمایہ کار بھی امید کر رہے ہیں کہ پابندیاں ختم ہونے سے بالآخر 17 ٹریلین ڈالر کی معیشت کو تقویت ملے گی جس کی نصف صدی میں سب سے کم نمو ہے۔
دوسری جانب متعدد ممالک نے چین میں ایک دفعہ پھر کورونا وباء میں اضافے کے خطرے کے پیش نظر چین سے آنے والے مسافروں پرسفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اچانک ہونے والی تبدیلیوں نے چین کی 1.4 بلین آبادی میں سے بہت سے لوگوں کو پہلی بار وائرس نے دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، جس سے انفیکشن کی ایک نئی لہر شروع ہو گئی ہے.
یہ بھی پڑھیں : چین نے اپنے مسافروں پر سفری پابندیوں کو ناقابل قبول قرار دے دیا
غیر ملکی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ اس وقت چین کے اسپتال کورونا کے مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، ملک میں ادویات کی کمی ہو گئی ہے اور قبرستان میں اپنے پیاروں کو دفنانے والوں کی لائن لگی ہوئی ہے۔
متعدد ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر چین میں چون یون نامی تہوار آزادانہ طور پر منایا جاتا ہے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں، کورونا مزید پھیلے گا اور پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ جائے گی۔
کہا جا رہا ہے کہ چین کے شہروں میں کارکنوں کی ان کے آبائی علاقوں میں ہجرت چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں انفیکشن میں اضافے کا سبب بنے گی جہاں ان سے نمٹنے کے لیے آئی سی یو بیڈز اور وینٹی لیٹرز کم ہیں۔
کیپٹل اکنامکس کے سینئر چائنا ماہر اقتصادیات جولین ایونز پرچرڈ نے کل ایک نوٹ میں اس خطرے کو تسلیم کیا لیکن آگے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ یہ بدترین دور اب گزر چکا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

