Advertisement

برطانیہ، لاکھوں محنت کشوں کی ہڑتال، ہزاروں اسکول اور ٹرانسپورٹ بند

برطانیہ میں آج لاکھوں محنت کشوں نے اجرت میں اضافے کے لیے ہڑتال کی، مظاہرین نے اسکول اور ٹرانسپورٹ بند کر دی۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 5 لاکھ محنت کشوں نے اس ہڑتال میں حصہ لیا، گزشتہ 12 سال میں انگلینڈ میں یہ سب سے بڑی ہڑتال تھی جس میں ملک بھر کے تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ بند تھی۔

محنت کشوں کی اجرت میں اضافے کے لیے کام کرنے والی مزدور تنظیم ’ٹریڈ یونین کانگریس‘ نے اس ہڑتال کو سب سے بڑا دن قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ یورپ کے مختلف ممالک میں سخت معاشی بحران اور مہنگائی کی وجہ سے ملازمین تنخواہوں میں اضافے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

Advertisement

تازہ ترین ہڑتال فرانس میں بھی ہوئی تھی جس میں 1.27 ملین سے زیادہ ملازمین نے حصہ لیا تھا ، جن کا مطالبہ تھا کہ پنشن میں موجودہ مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔

Advertisement

برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے مزدور تنظیم کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے بہت زیادہ قرار دیا  اور خبردار کیا ہے کہ تنخواہوں میں بڑا اضافہ مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کو خطرے میں ڈال دے گا۔

لیکن یونینوں نے ارب پتی وزیراعظم سنک پر الزام لگایا ہے کہ وہ عام محنت کش لوگوں کو درپیش چیلنجوں سے دور ہے جو کم تنخواہ، غیر محفوظ کام اور بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اپنا گزارہ پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

آج ہونے والی ہڑتال میں ٹیچرز اور ٹرین ڈرائیور کام کرنے والے تازہ ترین گروپوں میں شامل تھے، ساتھ ہی ساتھ برطانیہ کی ہوائی اور بندرگاہوں پر سرحدی فورس کے ملازمین بھی شامل تھے۔

برطانیہ میں گزشتہ کئی مہینوں سے ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں پوسٹل سٹاف، وکلاء، نرسیں اور ریٹیل سیکٹر کے ملازمین شامل ہیں، کیونکہ برطانیہ کی افراط زر 11 فیصد سے زیادہ ہو گئی، جو 40 سال سے زیادہ کی بلند ترین سطح ہے۔

Advertisement

جاب سینٹر کے کارکن اور یونین کے نمائندے جس نے اپنا نام نہ بتانے کو ترجیح دی، کہا کہ کارکنوں کے پاس بڑھتے ہوئے اخراجات کے ساتھ ہڑتال کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔

Advertisement

لندن کے کنگز کراس ریلوے اسٹیشن پر، 50 سالہ چیریٹی ورکر، کیٹ لیوس نے کہا کہ اس کی ٹرین کے تاخیر سے آنے کے باوجود وہ ہڑتال کرنے والوں سے ہمدردی رکھتی ہیں۔

برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں مسافروں کا ایک اور بڑا مرکز لندن برج اسٹیشن ہڑتال کے باعث مکمل طور پر بند تھا۔

آج برطانیہ میں ہزاروں اسکول بند رہنے کے بعد وزیر تعلیم گیلین کیگن نے ایک ریڈیو کو بتایا کہ وہ مایوس ہیں کہ اساتذہ نے واک آؤٹ کر دیا ہے۔

وزیر اعظم سنک نے بدھ کو پارلیمنٹ کو بتایا کہ حکومت نے اساتذہ کو 30 سالوں میں سب سے زیادہ تنخواہوں میں اضافہ دیا ہے جس میں نئے قابل اساتذہ کے لیے نو فیصد بھی شامل ہے۔

“مزدور تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ اگلے ہفتے ہمارے ساتھ پیرامیڈیکس ہیں، اور نرسیں ہیں، پھر فائر فائٹرز ہوں گے، انہوں نے مزید خبردار کرتے ہوئے کہا کہ یونینیں گرمیوں میں ہڑتال کے لیے بھی تیار ہیں۔

Advertisement

انگلینڈ کے دفتر برائے قومی شماریات (او این ایس) کے مطابق تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ہڑتالوں کی وجہ سے گزشتہ سال جون سے نومبر تک 1.6 ملین کام کے دن ضائع ہو گئے تھے، جو تین دہائیوں سے زیادہ میں چھ ماہ کی سب سے زیادہ شرح ہے۔

او این ایس کے ترجمان نے مزید کہا صرف نومبر میں واک آؤٹ کی وجہ سے کل 467,000 کام کے گھنٹے ضائع ہوئے، جو 2011 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
مدینہ منورہ؛ عشقِ رسولﷺ اور عثمانی ورثے کی زندہ علامت
افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ؛ 20 افراد جاں بحق، 180 زخمی
ترکیہ میں غزہ اجلاس آج؛ پاکستان اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گا
انتونیو گو تریس نے غزہ کو صحافیوں کے لئے خطرناک ترین جگہ قرار دیدیا
امریکا کو کھلا چیلنج، ایران کا جوہری تنصیبات کی دوبارہ تعمیر کا اعلان
لبنان کو اپنے خلاف نیا محاذ نہیں بننے دینگے ، نیتن یاہو کی نئی دھمکی
Advertisement
Next Article
Exit mobile version