عدالت کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو رہا کرنے کا حکم

عدالت کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو رہا کرنے کا حکم
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس پرعدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے آغاز میں امجد شعیب کے وکیل میاں اشفاق عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ امجد شعیب کےخلاف کسی بھی پبلک سرونٹ نے مقدمے کی درخواست نہیں دی، امجد شعیب کے الفاظ پر کیس نہیں بن سکتا۔
وکیل میاں علی اشفاق نے دلائل میں کہا کہ لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کےخلاف مقدمہ بوگس ہے، لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے کسی کمیونٹی کےخلاف بات نہیں کی۔ امجد شیعب نے جو جو پروگرام پر کہا اس کو تسلیم کرتے ہیں۔
وکیل نے امجد شعیب کی جانب سے مؤقف پیش کیا کہ کتنا بڑا المیہ ہے ایک سابق فوجی جرنیل کے جیل کے کمرے میں کیمرا لگا ہوا ہے، میرے الفاظ اتنے سخت نہیں جتنے حکومت کے رویے ہیں۔ دفعہ 505 کے تحت یہ مقدمہ بنتا ہی نہیں۔
کمرہ عدالت میں وکیل امجد شعیب میاں اشفاق نے پروگرام کا ٹرانسکرپٹ پڑھا
لیفٹیننٹ جنرل امجد شعیب نے جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ دھرنے اور لانگ مارچ کی مخالفت کی۔ میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ کیا دھرنے سے یا لانگ مارچ سے کبھی کوئی حکومت گری ہے۔ میرا تجزیہ ہوتا ہے کبھی میرے تجزیہ پر کبھی عمل نہیں ہوا۔
امجد شیعب نے کہا کہ میری کبھی کسی سیاسی لیڈر سے ملاقات نہیں ہوئی، توڑ پھوڑ سے اپنے ہی ملک کو نقصان ہوتا ہے، اپنے ہی لوگ پریشان ہوتے ہیں، میں ہسٹری کی بات کر رہا تھا کہ کبھی دھرنوں اور ریلی سے کوئی حاصل وصول نہیں ہوا۔
جج نے استفسار کیا کہ مان لیتے ہیں کہ امجد شعیب کا رول ہے لیکن 6 دن رکھنے کی کیا ضرورت ہے۔ پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم کا فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروانا تھا اور تفتیشی افسر نے تفتیش کرنی تھی، ہائی کورٹ کا فیصلہ ہے کہ تفتیش تفتیشی کا حق ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ کچھ معاملات میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے اختیارزیادہ ہیں جو سب سے چھوٹی عدالت ہے۔ آپ نادرا کیوں نہیں لے کے جاتے کہ یہ امجد شعیب ہے یا نہیں۔ آپ کہہ رہے ہیں کہ امجد شعیب کو محتاط رہ کے بات کرنی چاہیے تھی، آپ کے مطابق امجد شعیب کی بات سنتے ہیں اور عمل کرتے ہیں۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹر کی جانب سے امجد شعیب کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی مخالفت کی گئی۔ وکیل امجد شعیب نے کہا کہ چار کیسزکا ریکارڈ عدالت میں فراہم کیے جن میں دفعات، الزامات سیم ہیں لیکن ایک دن بھی ریمانڈ نہیں دیا گیا، ایسے دس کیسز ہیں جس میں عدالت نے ملزمان کو ڈسچارج کیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

