چیتے کی تیز رفتاری کے ساتھ شکار پکڑنے کی ویڈیو وائرل

چیتے کی تیز رفتاری کے ساتھ شکار پکڑنے کی ویڈیو وائرل
دنیا کا تیز ترین جانورچیتے کی فی گھنٹہ میل رفتار ریکارڈ کر لی گئی ساتھ ہی تیز رفتاری کے ساتھ شاکر پکڑنے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا سکتا ہے کہ ایک چیتا بہت تیزرفتار سے بھاگ رہا ہے تا کہ اپنے شکار کو پکڑ سکے۔
Velocidad y fuerza pic.twitter.com/AlULiTLctA
— Solo para Curiosos (@Solocuriosos_1) March 4, 2023
ویڈیو میں مزید دیکھا جا کستا ہے کہ تیز رفتاری ایسی کہ چیتا آخر کار شکار کے بہت دور چلے جانے کے باوجود اپنے شکار کو پکڑنے میں کامیاب ہو گیا۔
یاد رہے کہ چیتے کو تیز ترین زمینی جانور کا لقب بھی دیا گیا اور یہ شمالی ، جنوبی اور مشرق میں پایا جاتا ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چیتا ایک تیز رفتار 70 میل فی گھنٹہ تک پہنچ سکتا ہے۔
تاہم چیتا دیر تک تیز رفتار کو برقرار نہیں رکھ سکتے ہیں۔ وہ سپرنٹر ہیں ، میراتھن رنر نہیں۔
سب سے بڑا چیتا 136 سنٹی میٹر (53 انچ) لمبی ، 149 سنٹی میٹر (4.9 فٹ) لمبا ہوتا ہے اور ان کا وزن 21 سے 72 کلو گرام (46 اور 159 پاؤنڈ) کے درمیان ہوتا ہے۔
اس حوالے سے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ دوڑ لگاتا ہوا چیتا ’پچھلے پہیوں کی طاقت پر چلنے والی کار کی طرح ہے‘۔
:مزید پڑھیں
https://www.bolnews.com/urdu/trending-on-social-media/2022/11/928918/amp/
جاپانی تحقیق کاروں نے بلی کے خاندان کے اس بڑے جانور کے پٹھوں کے ریشوں یا فائبر کی طاقت کی پیمائش کی ہے تاکہ اس کی ریکارڈ رفتار کے راز کا پتہ لگایا جا سکے۔
گھریلو بلی اور کتے سے چیتے کے پٹھے کا موازنہ کرتے ہوئے سائنسدانوں نے یہ بتایا کہ چیتے میں حرکت دینے والی مخصوص قوت ان کے پچھلے پٹھوں میں پوشیدہ ہے۔
اس مطالعے میں پہلی بار چیتے کے جسم کے تمام حصوں کے پٹھوں کے ریشوں یا فائبر کی جانچ کی گئی ہے۔
اس ریسرچ پیپر کی معاون مقالہ نگار اور جاپان کی یاماگوچی یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر ناؤمی واڈا نے کہا ہے کہ ’چیتے کی دوڑ کو سمجھنے کے لیے ان کے پٹھوں کا مطالعہ ناگزیر ہے‘۔
انھوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پٹھوں کے مختلف قسم کے ریشے مختلف اقسام کے کاموں لیے موزوں ہوتے ہیں۔
تمام جانوروں میں ٹائپ ون فائبر تھوڑی قوت فراہم کرنے کا باعث ہوتا ہے لیکن تھکان کو زیادہ برداشت کرتا ہے اور انھیں چہل قدمی اور بہتر ڈھنگ سے چلنے میں معاون ہوتا ہے۔
ٹائپ ٹو اے قسم کا فائبر تیز قدموں سے چلنے میں معاون ہوتا ہے اور ٹائپ ٹو ایکس یا ’فاسٹ‘ فائبر زیادہ قوت پیدا کرنے کے عمل میں کام آتا ہے جس سے تیز دوڑنے اور جست لگانے میں مدد ملتی ہیں لیکن اس میں زیادہ قوت برداشت نہیں ہوتی ہے۔
چیتے کے مختلف پٹھوں کے فائبر کی جانچ سے جانوروں کے دوڑ لگانے کی قوت کے بارے میں کافی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔
چیتے کی فائبر کی پیمائش میں یہ پایا گیا ہے کہ پنجوں کے عضلے کے فائبر زیادہ تر ٹائپ ون ہیں جبکہ پچھلے پاؤں کے پٹھوں میں زیادہ تر ٹائپ ٹو ایکس فائبر ہیں۔
ڈاکٹر واڈا نے کہا ’چیتوں میں آگے کے پیروں کے کام اور پیچھے کے پیروں کے کام میں واضح فرق ہے۔‘
واضح رہے کہ ڈاکٹر واڈا نے مزید بتایا کہ ’یہ ایک دلچسپ بات ہے کہ چیتے کے پچھلے قدموں میں زیادہ فاسٹ فائبر نہیں ہوتے ہیں جبکہ اگلے قدموں میں یہ زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ چیتا اپنی رفتار، مڑنے یا گھومنے اور رکنے کے عمل کو اس کے ذریعے ہی کنٹرول کرتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News