ڈپریشن کے مریض رات جاگیں،تحقیق

ڈپریشن کے مریض رات جاگیں،تحقیق
دنیا کی ایک بڑی آبادی ڈپریشن جیسے مرض میں مبتلا ہے اور وہ اس کے علاج کے لیے مختلف ادویات کا استعمال بھی کرتی ہیں تاہم ایک تحقیق کے مطابق رات جاگنا ڈپریشن کو دور کرسکتا ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق رات جاگنا کسی بھی صورت میں صحت کے لیے مفید نہیں ہے یہ نہ صرف جسمانی طورپر آپ کے لیے نقصان کا باعث بنتا ہے بلکہ نیند کی کمی آپ کے سماجی تعلقات سمیت ملازمت و روزگار میں بھی آپ کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔
حال ہی کی جانے والی ایک تحقیق کے مطا بق رات بھر جاگنا ڈپریشن میں کمی اور بہتر مزاج سے منسلک ہے تاہم یہ بہتری عارضی ہے۔
امریکہ میں پنسلوانیا یونیورسٹی کی سربراہی میں ہونے والی اس تحقیق میں 54 افراد کو شامل کیا گیا جن میں 30 افراد میں میجر ڈپریشن تھا جبکہ بقیہ شرکا میں اس طرح کی کوئی علامت موجود نہیں تھی۔
ایسے16 افراد جن میں ڈپریشن نہیں تھا ایک کنٹرول گروپ میں رکھا گیا اور ٹیسٹوں کے درمیان انہیں رات کی بہتر نیند لینے کی ہدایت دی گئی۔ جبکہ دیگرتمام ڈپریشن والے شرکا کو بغیر کسی دوا اور کیفین سے بھرپو مشروب جیسے چائے یا کافی کے بغیر رات جاگنے اور اس دوران کچھ بھی پڑھنے، کمپیوٹر گیمز کھیلنے، ٹیلی ویژن دیکھنے کو کہا گیا۔
تحقیق کے دوران جب دونوں کے دماغ کو اسکین کیا گیا تو ڈپریشن میں مبتلا مریض میں دماغی سطح پر کافی تبدیلیاں نوٹ کی گئی۔
جب انسان جاگتا ہے تو دماغ کے اگلے حصے میں ٹشو کا ایک ٹکڑا آہستہ آہستہ ڈورسولیٹرل پریفرنٹل کورٹیکس چگس کہلاتا ہے، جس سے توجہ دینا مشکل ہو جاتا ہے۔
اس سے نہ صرف ادراک سست ہوجاتا ہے، بلکہ اسی طرح جذبات کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ امیگڈالا جو کہ لیمبک نظام کا ایک اہم جزو یہ اوور ٹائم کام کرتا ہے، خاص طور پر منفی محرکات کے جواب میں۔
اس نفسیاتی تحقیق میں نیند کی کمی کو ڈپریشن کے خاتمے کے لیے ایک ممکنہ علاج کے طور پر دیکھا گیا ہے، کم از کم ان افراد میں جو رات جاگنے میں مستقل مزاجی سے کام لیتے ہیں۔
امیجنگ ڈیٹا نے اس تضاد کے پیچھے ایک ممکنہ وضاحت کا انکشاف کیا ہے امیگڈالا اور دماغ کے علمی اور جذباتی خطوں کے درمیان ایک پُل جس کو anterior cingulate cortex کہا جاتا ہے یہ بہتر مزاج رکھنے والے افراد میں خاصا بڑھا ہوا ہوتا ہے، چاہے ان کی ذہنی صحت کیسی بھی ہو۔
تاہم اس تازہ ترین تحقیق میں محققین نے رات کی نیند نہ لینے کے بعد میجر ڈپریشن میں مبتلا 30 مریضوں میں سے 13 کے موڈ میں بہتری نوٹ کی۔
ایسے افراد میں ڈپریشن کے بغیرجو علامات ظاہر ہوئی وہ اسی طرح کی تھکاوٹ تھی جو نیند کی کمی کی صورت میں ظاہر ہوتی ہے۔
تاہم امید افزاء بات یہ ہے جب ان افراد کو دو راتوں کی نیند پوری کرنے کوکہا گہا تب بھی، دونوں خطوں میں یہ رابطہ نسبتاً مضبوط رہا اور ان میں ڈپریشن کی علامات نہیں دیکھی گئی۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے میجر ڈپریشن ڈس آرڈر کو دنیا بھر میں تیسری سب سے بڑی بیماری کہا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق دماغ کے مزاج کے لیے اہم حصوں کے درمیان رابطے کو بڑھانا اب کم از کم ممکن ہوگیا ہے، محض ایک دن رات کی بے آرامی لاکھوں لوگوں کے موڈ بہتر بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News