ورزش کی کونسی قسم الزائمر کی علامات کو کم کر سکتی ہے؟

ورزش کی کونسی قسم الزائمر کی علامات کو کم کر سکتی ہے؟
دنیا بھرمیں الزائمر کی بڑھتی ہوئی شرح ماہرین کے لیے ایک چیلنج بن کر سامنے آرہی ہے یہ ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان اپنی ذہنی استعداد کھو بیٹھتا ہے تاہم ایک خاص قسم کی ورزش نہ صرف اس کی مرض کی علامات کو بلکہ اس کی رفتار کوکم کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ الزائمر کا مرض ڈیمنشیا کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو بتدریج بڑھتی جس کی ابتدا یادداشت کی ہلکی کمی سے ہوتی ہے جبکہ آگے بڑھ کریہ گفتگو کو جاری رکھنے اور ماحول کا جواب دینے کی صلاحیت سے محرومی کا باعث بنتی ہے۔ الزائمر کی بیماری دماغ کے ان حصوں کا متاثر کرتی ہے جو سوچ، یادداشت اور زبان کو کنٹرول کرتے ہیں۔
محققین نے انکشاف کیا ہے کہ پٹھوں کی ورزش جیسے وزن اٹھانا یا اسٹریچ کرنا اور سیڑھیاں چڑھنا الزائمر کی ابتدائی علامات کے ظاہر ہونے کے بعد اسے مزید بڑھنے سے روک سکتی ہے۔
فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤ پاؤلو اور برازیل کی یونیورسٹی آف ساؤ پالو کے محققین نے چوہوں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں ایسے شواہد کا انکشاف کیا ہے کہ مزاحمتی تربیت جہاں عضلات وزن یا قوت کے خلاف کام کرتے ہیں، ڈیمنشیا کے مریضوں کے دماغ کے لیے اہم نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ تاہم یہ تحقیق چوہوں پر کی گئی ہے اور انہی اصولوں کا انسانوں پر اطلاق ہونے کا امکان ہے۔
فیڈرل یونیورسٹی آف ساؤپالو سے تعلق رکھنے والے نیورو سائنسدان ہنریک کوریا کیمپوس کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جسمانی سرگرمیاں نیوروپیتھولوجیکل تبدیلیوں کو پلٹ سکتی ہیں۔
جینیاتی طورپر تبدیل شدہ چوہے جن کے دماغ میں بیٹا امائلائیڈ کی تعمیر ہوتی ہے یہ وہی مادہ ہے جوالزائمر کے شکار افراد میں دیکھا جاتا ہے۔ کو بغیر میوٹیشن کے چوہوں سے موازنہ کرنے سے پہلے چار ہفتوں کے مزاحمتی ورزش کے تربیتی پروگرام کے ذریعے رکھا گیا تھا جس میں سیڑھی چڑھنا اور وزن اٹھانا شامل تھا۔
ورزش کے بعد نہ صرف اس مادے کی تعمیر میں کمی واقع ہوئی بلکہ وزن کی تربیت دینے والے چوہوں کے پلازما میں ہارمون کورٹیکوسٹیرون کی سطح کنٹرول گروپ کے چوہوں میں پلازما کی سطح کی طرح تھی۔ کورٹیکوسٹیرون انسانوں میں کورٹیسول کے مساوی ہے، جو اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم تناؤ میں ہوتا ہے، اور اس کا تعلق پہلے الزائمر سے رہا ہے۔
چونکہ الزائمر کی بیماری اور ڈیمنشیا کی دوسری شکلیں چوہوں میں آوارہ گردی اور بےچینی پیدا کر سکتی ہیں، اس لیے ٹیم نے بے چینی کے لیے بیٹا امائلائیڈ پلاک چوہوں کا بھی تجربہ کیا۔ یہاں ایک بار پھر مزاحمتی تربیت مدد کرتی نظر آئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں پر کی جانے والی تحقیق کے بہت ہی حوصلہ افزاء نتائج سامنے آئیں ہیں تاہم انسانوں میں اس کا اطلاق ان جسمانی طاقت کو مد نظر رکھ کر کیا جائے گا کہ وہ کس طرح کی ورزش کرسکتے ہیں۔
پچھلے مطالعات میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح اس مخصوص قسم کی ورزش دماغ میں ان رابطوں کو مضبوط بناتی ہے جو ڈیمنشیا کے شروع ہونے پر ٹوٹنے کا امکان ہوتا ہے، اس لیے ایسا لگتا ہے کہ اس طرح کی سرگرمی ڈیمنشیا سے بچانے کے ساتھ ساتھ علامات کو بھی ختم کر سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

