توشہ خانہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی

342 کا بیان قلمبند کرانےکیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کل عدالت میں طلب
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کل صبح نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں ہوئی۔ الیکشن کمیشن کے وکلاء سعدحسن اور امجدپرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویز نے بھی اپنے اعتراضات عدالت میں درج کروادیے، کہا کہ توشہ خانہ کیس میں گواہان نے اپنی مرضی سے بیانات قلمبند کروائے، گواہان پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔
اس سے قبل وکیل خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن کے ہر وکیل نے بار بار گواہان کی رہنمائی کی ہے جس کے بعد انھوں نے تمام اعتراضات گواہان کے بیانات کے ساتھ عدالت کو درج کروائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف الیکشن کمیشن کے دونوں گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے، آئندہ سماعت پر گواہوں پر جرح کی جائے گی۔
سماعت کے دوران جج ہمایوں دلاورنے ٹائپسٹ پر اظہار برہمی کیا اورانھوں نے ٹائپسٹ کو دونوں گواہان کے بیانات کا پرنٹ نکالنے کو کہا، ٹائپسٹ نے گواہان کا بیان دینے کی بجائے آج کی کازلسٹ جج کو تھما دی۔
گواہ مصدق انور نے عدالت کو بتایا کہ میں چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سےدائر گوشواروں کی نگرانی کرتاہوں، میں نے چیرمین پی ٹی آئی کے 2018-2019, 2019-2020 اور 2020-21 کے گوشواروں کی نگرانی کی، میں عدالت میں گوشواروں کے اصلی دستاویزات ہمراہ لایاہوں۔
توشہ خانہ کیس کے دوسرے گواہ مصدق انورنے اپنا بیان قلمبند کرایا۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ جرح کریں آج ؟ میں تو کہتاہوں آج جرح کریں جس پروکیل خواجہ حارث نے کہا کہ پیر کو جرح کرلیں، ہم چاہتے ہیں تازہ دم ہو کرآئیں۔
پہلے گواہ وقاص ملک نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملزم کے اکاونٹس کی تفصیلات اور کیبنٹ ڈویزن سے توشہ خانہ کی تفصیلات کیلئے خط لکھے گئے، خواجہ حارث نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے جو ریکارڈ منگوایا وقاص ملک کے ذریعے نہیں منگوایا گیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب اثاتوں سے متعلق کلرڈ دستاویزات جو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی استدعا کی گئی۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی استدعا پر خواجہ حارث کا اعتراض اب دستاویزات کو حصہ نہیں بنایا جا سکتا۔
گواہ وقاص ملک نے کہا کہ ملزم نے 2018,19 میں الیکشن کمیشن میں بتایا کہ چار تحائف توشہ خانہ سے لیے، ملزم کی جانب سے 21.5 ملین سے زائد کا چالان جمع کروایا گیا، توشہ خانہ کی جانب سے تحائف کی مالیت کا اندازہ 107 ملین سے زائد تھا، ملزم کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ وہ تحائف 58 ملین میں 2018,19 میں فروخت بھی کر چکے ہیں۔
گواہ وقاص ملک نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کےجواب کے مطابق توشہ خانہ تحائف بیچ دیے جس کے باعث فارم بی پر رقم اسی سال2019 میں درج نہیں کی۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی وکلاء اور الیکشن کمیشن وکیل امجدپرویز کے درمیان تلخ کلامی ہوئی جس پرجج ہمایوں دلاور نے خواجہ حارث اور امجدپرویز کے علاوہ دیگر وکلاء کو سیٹ پر بیٹھنے کی ہدایت کی۔
سماعت کے آغاز پرچیئرمین پی ٹی آئی، خواجہ حارث اور گوہرعلی خان عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنا کی درخواست دائرکی گئی۔ الیکشن کمیشن کے وکلا نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنا کی درخواست پر اعتراض اٹھایا۔
وکیل الیکشن کمیشن سعد حسن نے کہا کہ صبح کہاگیاتھاکہ خواجہ حارث پیش ہوں گے۔ معاون وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ خواجہ حارث کے ہی معاون وکیل نے استثنا کی درخواست دائر کی ہے۔ گوہرعلی خان کے عزیز وفات پا گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکالت نامے کی فہرست پڑھی گئی، وکیل امجد پرویز جمع کیے گئے وکالت نامے میں ایک بھی ایک بھی چیئرمین پی ٹی آئی کا وکیل پیش نہیں ہوا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی ایک فوج آتی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن امجدپرویزنے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا کی فوج میں سے ایک بھی وکیل اج پیش نہیں ہوا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کمرہ عدالت میں پیش وکیلوں کے نام وکالت نامے میں موجود نہیں۔ درخواست استثنا قانون کے مطابق ان کے وکیل دائر کریں تو دلائل دینے کے لیے تیارہوں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے دلائل دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء کی فوج آج عدالت کیوں پیش نہیں ہوئی؟شیرافضل مروت، نعیم پنجوتھا، انتظار پنجوتھا، خواجہ حارث وغیرہ کہاں ہیں؟
عدالت نے گیارہ بجے چیئرمین پی ٹی آئی کے سینئیر وکیل کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔
جج ہمایوں دلاورنے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی بھی سینیئر وکیل پیش ہوتا ہےتو گواہان کا بیان قلمبند کردیں گے۔
معاون وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ خواجہ حارث نے کہاہےکہ 12 بجے تک عدالت پہنچ جاؤں گا، وکیل علی بخاری نے بتایا کہ گوہرعلی خان کے ماموں وفات پا گئے ہیں، خواجہ حارث سپریم کورٹ ہیں، 12 بجے عدالت پہنچ جائیں گے۔
پی ٹی آئی وکلاء کی جانب سے 12 بجے تک سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کی گئی، الیکشن کمیشن وکلاء کی جانب سے 12 بجے تک سماعت میں وقفے پراعتراض نہیں کیاگیا جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کردیا تھا۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارے فیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/07/948209/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/07/948209/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

