Advertisement

بی جے پی کی مسلم دشمنی، ہریانہ میں مسلمانوں کے گھر اور دکانیں مسمار

 بھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے نوح میں مسلم کش فسادات کے بعد بی جے پی نواز انتظامیہ نے مسلمانوں کے گھر دکانیں مسمار کر دیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے نوح میں ہونے والے فسادات کے بعد متعصب انتظامیہ نے مسلمانوں کے 50 سے زائد گھر، دکانیں اور دیگر کاروباری عمارتیں مسمار کر دی ہیں۔

ھارتی ریاست ہریانہ کے علاقے نوح میں مسلم کش فسادات کے بعد میونسپل اداروں نے ناجائز تجاوازت کے نام پر مسلمانوں کی املاک کو بلڈوز کرنا شروع کردیا۔

 

Advertisement

بھارتی میڈیا کے مطابق ہریانہ میں نوح میونسپلٹی نے مسماری مہم جاری رکھی ہوئی جس کے دوران مختلف علاقوں میں اب تک 50 سے 60 تعمیرات مسمار کی جا چکی ہیں۔

مونسپل ادارے کی مسماری مہم کے دوران ایک ہوٹل کو صرف اس لیے بلڈوز کردیا گیا کیوں کہ پولیس کا دعویٰ تھا کہ اس ہوٹل سے ہندو انتہا پسند جماعت وشو ہندو پریشد کے مذہبی جلوس پر پتھر برسائے گئے تھے۔

ہوٹل انتظامیہ نے پولیس کے اس دعوے کو بے بنیاد اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس کی جھوٹی رپورٹ کی آڑ میں ہوٹل کو تعصب کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

میونسپل ادارے نے جن تعمیرات کو غیر قانونی قرار دیکر مسمار کیا ہے ان میں گھر، میڈیکل اسٹورز اور دکانیں شامل ہیں اور تقریباً تمام ہی املاک مسلمانوں کی ہیں۔

مقامی مسلم رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میونسپل ادارے اور پولیس انتہا پسند ہندو جماعت کے کہنے پر یہ کارروائیاں کر رہے ہیں جس کا کوئی قانونی جواز نہیں۔

Advertisement

پیر کے روز سے شروع ہونے والے مسلم کش فسادات میں 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں مسجد کے ایک پیش امام اور گارڈز شامل ہیں جب کہ تین مساجد کو نذر آتش کیا جا چکا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے زیر اقتدار ریاست ہریانہ کے واحد مسلم اکثریتی ضلع نوح کے مسلمانوں پر وشوا ہندو پریشد کے انتہا پسند کارکنوں، مقامی پولیس اور انتظامیہ کی مدد سے عرصہ حیات تنگ کیا جا رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے نے خبر دی ہے کہ مسلمانوں کے اب تک 300 سے زائد املاک کو مسمار کیا گیا ہے۔

عبدالرشید نامی ایک شخص کا کہنا ہے کہ بھارت کی شمالی ریاست ہریانہ میں ایک بلڈوزر نے ان کی دکانوں کو منہدم کر دیا تھا جہاں گزشتہ ہفتے مسلم اکثریتی ضلع میں فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔

عبدالرشید نے کہا کہ یہ انتقام ہے۔ وہ ہوٹلوں، دکانوں اور گھروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ کوئی اپیل اور سماعت نہیں ہے، ہمیں بھیک مانگنے کا پیالہ دے دیا گیا ہے۔

Advertisement

واضح رہے کہ ہریانہ کی دائیں بازو کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت نے جمعرات کے بعد سے 300 سے زیادہ مسلمانوں کے گھروں اور کاروباروں کو بند کر دیا ہے۔

یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب انتہائی دائیں بازو کے ہندو گروپ وشو ہندو پریشد (ورلڈ ہندو کونسل یا وی ایچ پی) اور اس کے یوتھ ونگ بجرنگ دل کا ایک جلوس نئی دہلی سے تقریبا 85 کلومیٹر دور ہریانہ کے نوح ضلع پہنچا۔

حکمراں جماعت بی جے پی سے وابستہ یہ دونوں تنظیمیں اکثر بھارت کی مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کو نشانہ بنانے والی اپنی پرتشدد ریلیوں کی وجہ سے سرخیوں میں رہتی ہیں۔

یاد رہے کہ ضلع نوح میں 2011 کی مردم شماری کے نتائج کے مطابق مسلمان 77  فی صد ہیں۔

مسلمانوں کا کہنا ہے کہ تشدد کا محرک ایک بدنام زمانہ ہندو محافظ مونو مانیسر کی جانب سے جاری کردہ ایک فیس بک ویڈیو تھا، جس پر اس سال کے اوائل میں گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں دو مسلم افراد کو قتل کرنے کا الزام ہے۔

Advertisement

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/605846/amp/ کو لائک کریں

ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/605846/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version