Advertisement

اگر کالا قانون بنانا ہوتا تواس کیلئے12 ماہ محنت کی ضرورت نہیں تھی، مریم اورنگزیب

مریم اورنگزیب

اگر کالا قانون بنانا ہوتا تواس کیلئے12 ماہ محنت کی ضرورت نہیں تھی، مریم اورنگزیب

وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ اگر کالا قانون بنانا ہوتا تواس کیلئے12 ماہ محنت کی ضرورت نہیں تھی، صحافیوں کی رائے کا احترام کرتے ہیں۔

وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنقید ہمیشہ خندہ پیشانی سے برداشت کی، مسجد نبوی اور لندن میں بھی مجھ پر تنقید کی گئی، تنقید سے کبھی نہیں گبھرائی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ  پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءپر 12 ماہ مشاورت کا سلسلہ جاری رہا، یہ بل صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے، مس انفارمیشن، ڈس انفارمیشن کی تعریف سمیت آرٹیکل 19 کو پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمیں شامل کیا۔

وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے سمیت تمام میڈیا تنظیمیں مشاورت کے عمل میں شامل رہیں، صحافیوں کے ساتھ مل کر آزادی اظہار رائے کے لئے جنگ لڑی۔ مسلم لیگ (ن) کی پوری قیادت نے پارلیمنٹ کے اندر اور سڑکوں پر اظہار رائے کی آزادی کیلئے جنگ لڑی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ سابق دور میں پی ایم ڈی اے کا کالا قانون نافذ کرنے کی کوشش کی گئی، ہم اس کے خلاف کھڑے ہوئے، ہم نے صحافیوں کے لئے ہیلتھ انشورنس منظورکروائی، مجھے معلوم ہے کہ ورکرز کن پریشانیوں سے گذرتے ہیں، پیمرا (ترمیمی) بل 2023ءمیں صحافیوں اور ورکرز کے تمام واجبات کی ادائیگی دو ماہ میں کرنے کی بات کی ہے۔

Advertisement

انھوں نے کہا کہ یہ نہیں کہا گیا کہ انہیں تنخواہ دو ماہ میں ادا کی جائے، اس پر اعتراض اٹھایا گیا کہ یہ لیبر لاز کی خلاف ورزی ہے، چیئرمین پیمرا کے تمام اختیارات لے کر اتھارٹی کو دیئے گئے، اس کے بعد یہ اختیارات کونسل آف کمپلینٹ کے پاس ہوں گے، اگر کالا قانون بنانا ہوتا تو اس کے لئے 12 ماہ محنت کی ضرورت نہیں تھی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ میں نے کوٹ لکھپت جیل اور اٹک جیل کے باہر اپنی قیادت کے ساتھ اظہار رائے کی آزادی کی جنگ لڑی، اسمبلی کے دو دن رہ گئے ہیں، اس بل پر بہت سی ترامیم آ چکی ہیں، دو دن میں ان ترامیم کو بل کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا، نئی پارلیمنٹ آ کر ان ترامیم کو اس بل کا حصہ بنائے گی۔

وفاقی وزیراطلاعات نے مذید کہا کہ صحافی برادری اس بل کی تیاری میں میرے ساتھ رہی، صحافیوں کو کم از کم اجرت کے مسائل تھے، سینیٹ پارلیمان کا سب سے بڑا فورم ہے، وہاں لوگوں نے بل کو بہتر بنانے کے لئے اپنی رائے دی ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صحافیوں کی رائے کو بل پراعتراض یا سبوتاژ کرنا نہیں سمجھتی، صحافیوں نے آزادی اظہار رائے کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں، ان کی رائے کا احترام کرتے ہیں، انہیں بل کا حصہ بنانا ضروری ہے۔

اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/635068/amp/ کو لائک کریں۔

Advertisement

ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/635068/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے  کو سبسکرائب کریں   اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
رواں مالی سال کے چار ماہ میں تجارتی خسارہ 38 فیصد سے بڑھ گیا
آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’’سپر مون‘‘ کا خوبصورت نظارہ دیکھا جاسکے گا
حکومت نے 24 سرکاری ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا، وزیر خزانہ
دسویں تھل جیپ ریلی 2025 کے رنگا رنگ مقابلوں کا کل سے آغاز
پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور کل استنبول میں ہوگا
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر مادہ ریچھ "رانو" اسلام آباد منتقل
Advertisement
Next Article
Exit mobile version