کمسن ملازمہ تشدد کیس؛ ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد

کمسن ملازمہ تشدد کیس؛ ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد
کمسن ملازمہ تشدد کیس میں پراسیکیوشن کی ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئےعدالت نے فیصلہ سنا دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد شائستہ کنڈی نے فیصلہ سنایا جس میں انھوں نے پراسیکیوشن کی ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق استدعا مسترد کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نےملزمہ سومیہ عاصم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا اور22 اگست کو ملزمہ سومیہ عاصم کو دوبارہ پیش کرنےکی ہدایت کردی۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے کم عمرملازمہ تشدد کیس میں سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ سےمتعلق فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سماعت کے دوران پراسیکیوٹرنے قانون کے مطابق ریمانڈ سے متعلق فیصلہ کرنے کی استدعا کی، کہا کہ قانون جو کہتا ہے اسی کے مطابق فیصلے پر راضی ہیں جس کے بعد سومیہ عاصم روسٹرم پرآگئیں۔
ملزمہ سومیہ عاصم نے کہا کہ میرا اتنا برا میڈیا ٹرائل کیا جا رہے، دل کرتا ہے خودکشی کرلوں، میرا اس کیس کوئی ایسا کوئی کردارنہیں جیسا پیش کیا جارہا ہے۔
ملزمہ کے وکیل نے کہا کہ میڈیا کو منع کیا جائے کہ ملزمہ کی وڈیو مت بنائیں جس کے بعد عدالت نے سومیا عاصم کی جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں رضوانہ تشدد کیس کی سماعت کے آغاز میں گرفتارجج کی اہلیہ سومیہ عاصم کو ڈیوٹی جج شائستہ خان کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا، پولیس نے ملزمہ سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
عدالت نے استفسارکیا کہ خاتون کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق قانون کیا ہے؟ پولیس نے بتایا کہ قتل میں ملوث ہو یا پھر ڈکیتی میں ملوث ہو تو ریمانڈ ہوتا ہے، تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ڈیوٹی جج شائستہ خان کنڈی نے کہا کہ قانون خاتون ملزم کو صرف 2 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے، صرف اقدام قتل اور قتل کے مقدمات میں قانون خاتون ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی اجازت دیتا ہے۔
پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے بچی کو دی جانے والی اجرت کے حوالے سے رسیدیں حاصل کرنی ہیں جبکہ وکیل صفائی نے کہا کہ ہمارے خلاف الزام ہے کہ بچی ہمارے پاس ملازمہ تھی، بچی ہمارے پاس ملازمہ تھی ہی نہیں، یہ الزام ہے۔
سومیہ عاصم نے کہا کہ انہوں نے رات ساڑھے گیارہ بجے مجھے بلا کر مینٹل ٹارچر کیا ہے، تفتیشی افسر بھی ساتھ بیٹھے ہوئے تھے جس پرتفتیشی افسرنے وضاحت کی کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے میڈیم۔
جج شائستہ خان کنڈی نے پوچھا کہ آپ بتائیں آپ 2 دن کا ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟ پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ اس میں مزید تفتیش کیلئے ریمانڈ حاصل کر رہے ہیں۔
جج نے کہا کہ آپ نے کل سے اب تک کیا کیا ہے؟ پراسیکیوٹرنے جواب دیا کہ ہم نے تفتیش میں کافی شواہد حاصل کرلیے ہیں جس پرعدالت نے کہا کہ آپ خود ہی تسلیم کر رہے ہیں کہ کافی شواہد حاصل ہوچکے، اب ریمانڈ کیوں چاہیے؟
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/756750/amp/ کو لائک کریں۔
ٹوئٹر پر ہمیں فالو کریں https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/08/756750/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں۔
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

