تائیوان نے مقامی طور پر تیار کردہ پہلی آبدوز لانچ کر دی

تائیوان نے اپنی پہلی مقامی ساختہ آبدوز کی رونمائی کی ہے جس کا مقصد ممکنہ چینی حملے کے خلاف اپنے دفاع کو مضبوط کرنا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق صدر سائی انگ وین نے جمعرات کے روز بندرگاہی شہر کاؤشونگ میں مقامی ساختہ آبدوز کی رونمائی کی افتتاحی تقریب کی صدارت کی۔
امریکی حکام نے متنبہ کیا ہے کہ چین اگلے چند سالوں میں فوجی طور پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
تائیوان خود کو خودمختار جزیرہ کہلاتا ہے، جسے چین ایک منحرف صوبہ سمجھتا ہے اور چین نے ایک دن دوبارہ تائیوان کو حاصل کرنے کا عہد کیا ہے۔
زیادہ تر مبصرین کا خیال ہے کہ چین جلد ہی جزیرے پر حملہ نہیں کرے گا، اور بیجنگ نے کہا ہے کہ وہ تائیوان کے ساتھ پرامن اتحاد کا خواہاں ہے۔
لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے تائیوان کو باضابطہ طور پر آزادی کا اعلان کرنے اور کسی بھی غیر ملکی حمایت کے خلاف متنبہ کیا ہے۔
تائیوان کے جھنڈے میں لپٹی ہوئی آبدوز کے سامنے کھڑے ہو کر محترمہ تسائی نے کہا کہ تاریخ اس دن کو ہمیشہ یاد رکھے گی۔
تائیوان کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مقامی طور پر تیار کردہ آبدوز کے خیال کو پہلے ایک ناممکن کام سمجھا جاتا تھا لیکن ہم نے یہ کر دکھایا۔
تائیوان کے رہنماؤں کے لیے اپنی آبدوزوں کی تعمیر ایک طویل عرصے سے ایک اہم ترجیح رہی ہے، لیکن وزیر اعظم تسائی کے دور میں اس پروگرام میں تیزی آئی، جنہوں نے اپنے دور میں فوجی اخراجات کو تقریبا دوگنا کر دیا ہے۔
فوجی حکام کے مطابق 1.54 بلین ڈالر مالیت کی ڈیزل سے چلنے والی آبدوز کئی تجربات سے گزرے گی اور 2024 کے آخر تک بحریہ کو فراہم کردی جائے گی۔
اس آبدوز کو ایک افسانوی بڑی مچھلی کے نام پر ہائیکون کا نام دیا گیا ہے جو اڑ بھی سکتی ہے جو کلاسیکی چینی ادب میں ظاہر ہوتی ہے۔
ایک اور آبدوز تیاری کے مراحل میں ہے. تائیوان بالآخر 10 آبدوزوں کے بیڑے کو چلانے کا ارادہ رکھتا ہے – جس میں دو پرانی ڈچ ساختہ آبدوز بھی شامل ہیں جنہیں میزائلوں سے لیس کرنا ہے۔
اگر آپ حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا چاہتے ہیں تو ہمارےفیس بک پیج https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/09/594043/amp/ کو لائک کریں
ٹوئٹر پر ہمیں فولو کریں https://www.bolnews.com/urdu/latest/2023/09/594043/amp/ اور حالات سے باخبر رہیں
پاکستان سمیت دنیا بھر سے خبریں دیکھنے کے لیے ہمارے کو سبسکرائب کریں اور بیل آئیکن پر کلک کریں
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News