اسرائیلی حملوں سے غزہ میں ایک تہائی ملازمتیں ختم ہو گئیں

اقوام متحدہ کے لیبر ایجنسی فلسطینی بیورو کا کہنا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں ایک تہائی ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔
قطر کی خبر رساں ادارے کی خبر کے مطابق بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور فلسطینی شماریات کے دفتر کے نئے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ کی پٹی میں تقریبا 66 فیصد ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں۔
آئی ایل او اور فلسطین کے مرکزی ادارہ شماریات (پی سی بی ایس) نے آج کہا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی ملازمتوں میں دو تہائی کمی واقع ہوئی ہے جو کہ ایک لاکھ 92 ہزار ملازمتوں کے مساوی ہے۔
اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری کے منفی اثرات غزہ کی معیشت پر بھی نمایاں ہیں اور تقریباً 2 لاکھ 76 ہزار کے قریب ملازمتیں ختم ہو چکی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں ملازمتوں کی مارکیٹ میں تباہ کن نقصان نے موجودہ تنازعہ سے پہلے ہی محاصرے والے علاقے میں پہلے سے ہی سنگین حالات کو بڑھا دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں فلسطینی طویل عرصے سے غربت، کمزوری اور دنیا میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی شرح سے دوچار ہیں۔
پی سی بی ایس کے صدر اولا عواد نے کہا کہ اس بحران نے فلسطینی اقتصادی ڈھانچے کو بہت بگاڑ دیا ہے۔
صدر اولا عواد کے ماطبق غزہ کی پٹی میں بے روزگاری کی شرح اب لیبر فورس کے تین چوتھائی سے زیادہ ہے، اور مغربی کنارے کی تقریبا ایک تہائی لیبر فورس بے روزگار ہے، جو دہائیوں میں بے روزگاری کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔
تنظیموں کا کہنا ہے کہ لیبر مارکیٹ میں تباہی پھیلانے والی اس “انسانی تباہی” کے نتیجے میں آبادی کو زندگی بھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا اور بین الاقوامی امداد پر مکمل انحصار کرنا پڑے گا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

