مزدوروں کے شاعر تنویر سپرا کی برسی خاموشی سے گزر گئی

ادب کی دنیا کا گوہر نایاب اور مزدوروں کے شاعر تنویر سپرا کی 30 ویں برسی خاموشی کے ساتھ گزر گئی۔
تفصیلات کے مطابق مزدورں کا شاعر کہلانے والے جہلم کے نامور محنت کش شاعر تنویر سپرا ادب کی دنیا کا ایک ایسا ستارہ جو مزدوری کرتا غربت کی زندگی گزار کر افق کی گہرائیوں میں کھو گیا۔
تنویر سپرا آج جسمانی طور پر دنیا میں موجود نہیں ہیں مگر ان کی شاعری کی گونج آج بھی مزدوروں اور محنت کشوں کے جلسے میں سنائی دیتی ہے۔
دن بھر تو بچوں کی خاطر میں مزدوری کرتا ہوں
شب کو اپنی نا مکمل عزلیں پوری کرتا ہوں
آج بھی سِپرا اس کی خوشبو مِل مالک لے جاتا ہے
میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں
مزدوروں کا شاعر کہلانے والے تنویر سپرا 1933 میں جہلم میں پیدا ہوئے ان کا اصل نام محمد حیات تھا۔
بچپن سے بڑھاپے تک وہ محنت کش رہے اور محنت کشوں کے لیے ہی آواز اٹھائی۔
تنویر سپرا جہلم کی ایک مل میں مشین آپریٹر تھے جو سارا دن مزدوری کرتے اور رات کو تھکے بدن کے ساتھ الفاظوں کو جوڑ کر مزدور کے پسینے کا حق ادا کرتے تھے۔
تنویر سپرا کی شاعری انقلابی اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف تھی یہی وجہ ہے کہ اج بھی محنت کشوں کا کوئی جلسہ ان کی شاعری کے بغیر ادھورا ہے۔
ان کی پہلی شعری تخلیق ” بھوک ” کے عنوان سے ایک اردو نظم تھی اور ان کا پہلا مجموعہ کلام ” لفظ کھردرے ” نے ادبی حلقوں میں ان کی پہچان بنا دی اور وہ منفرد اور جدید حقیقت پسند شاعر کی حیثیت سے مقبول ہوئے۔
1988 میں انہیں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے نیشنل بک کونسل آف پاکستان کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا
احمد ندیم قاسمی تنویر سپرا کے بارے میں کہتے ہیں کہ تنویر سپرا کی غزل کے شعر خشک زبان ،تلخ اور الفاظ کھردرے ہیں جو نازک مزاج سماعتوں پر بھاری گزرتے ہیں۔
تنویر سپرا ادبی دنیا میں جہلم کا وہ ہیرا ہے جس کو کوئی نظر شناس جوہری تلاش نہ کر سکا جس نے اپنی زندگی اور کلام کو محنت کشوں اور مزدوروں کے لیے وقف کر دیا
تنویر سپرا تلخ لہجے کا ایک ایسا منفرد شاعر تھا جس نے اپنا سارا کلام مزدورں کے نام کیا جو اپنی غربت کے باعث اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے دن بھر بھٹی کی تپش برداشت کرتے ہیں۔
تنویر سپرا کی شاعری کی خاص بات کہ انہوں نے ایک بھی رومانوی شعر نہیں لکھا اور شاید یہ دنیا کی واحد مثال ہے ، سپرا ان چند قلم کاروں میں سے ایک ہیں جو مر کر بھی مرحوم نہیں ہوئے۔
تنویر سپرا 13 دسمبر 1993 کو خالق حقیقی سے جا ملے جن کی تیسویں برسی خاموشی سے گزر گئی چند ایک ادبی محافل سجانے والوں کے علاوہ کسی کو تنویر سپرا کی برسی یاد بھی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

