Advertisement

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اہم طبی تحقیقات کا آغاز

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اہم طبی تحقیقات کا آغاز

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر اہم طبی تحقیقات کا آغاز

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر حال ہی میں تین ٹن کا سامان پہنچایا گیا ہے جس کا مقصد خلا میں تحقیق کرنے کے ساتھ وہاں طویل قیام کو یقینی بنانا ہے۔

اس سامان میں خلائی اسٹیشن میں موجود خلانورد، سائنسدانوں اور عملے کے لیے غذا، ایندھن اور مختلف ضروریات کی چیزیں ہیں لیکن اس میں جو سب اہم سامان ہے وہ اسٹیم سیلز یا خلیات کی تحقیق کا سامان، دوسرے طبی آلات اور آنکھوں کی ٹیسٹ کرنے کے والے انسٹرومینٹس بھی موجود ہیں۔

واضح رہے کہ سامان کی اس ترسیل اور تحقیق  کو پروگریس 87 کا نام دیا گیا ہے اور قازکستان کے بیکونور سے خلائی اسٹیشن پر یہ سامان 14 فروری کو پہنچا ہے واضح رہے کہ اس میں زیادہ تر سائنسدانوں کا تعلق روس سے ہے۔

سامان کی اس ترسیل کے بعد خلائی اسٹیشن میں 87 کے قریب تجربے سائنس اور میڈیسن سے متعلق کیے جائیں گے۔ جس میں خلیات یا اسٹیم سیلز کے اوپر بھی ریسرچ کی جائے گی اور خلا کی بے وزنی کیفیت میں جہاں کشش ثقل کمزور پڑ جاتی ہے وہاں اس طرح کے تجربات کو انجام دے کر دیکھا جائے گا کہ آیا خلا میں ادویات تیار کرنا اسٹیم سیلز کے تجربات کرنا ممکن ہے یا نہیں اور اگر کیا زمین کے مقابلے میں وہاں بہتری ہوسکتی ہے یا نہیں یہ بھی دیکھا جائے گا۔

 

Advertisement

ان تمام تجربات ایک اہم تجربہ یہ بھی ہے کہ ہڈیوں کا گودا جسے بون میرو کہا جاتا ہے کیا خلا کی بے وزنی میں اس کے اوپر کچھ اثرات ہوسکتے ہیں یا نہیں ہوسکتے۔ اس تحقیق جس میں تجربات کیے جائیں گے اس پروگرام کا نام میسن کیمل اسٹیم سیل ان مائیکروگریویٹی انڈیوسڈ بون لوس (ایم اے بی ایل اے) رکھا گیا ہے  یعنی خورد ثقلی کیفیت کے اندر ہڈیوں کے گودے کے اوپر کنتا اثر پڑتا ہے۔

اس تحقیق کو کئی اداروں نے اسپانسر کیا ہے جن میں نارتھ روپ گرومن اوردیگر طبی اداروں کے علاوہ یورپین اسپیس ایجنسی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور ری بایو سیل نامی پروجیکٹ ہے جو کہ  خلائی اسٹیشن پر انجام دیا جائے گا اور مختلف تجربات کیے جائیں گے، اس کے علاوہ پودوں پر بھی تحقیق کی جائے گی۔

اس سامان میں تقریباً دس ایسی ڈشیں ہیں جن کے اندر پودوں کے خردرامیے یا پودوں کے بیج ہیں اور ان کے خلیات ہیں اور خلا کی بے وزنی میں ان کی نشوونما کا جائزہ لیا جائےگا کہ یہ تیزی اگتے یا نہیں اگتے۔ ان تمام تر تحقیقات کا ایک اہم مقصد یہ ہے کہ طویل خلائی سفر یعنی مریخ یا کسی اور سیارے کے خلائی سفر کے لیے کسی طرح خلا کے اندر انسانوں کے لیے غذائی اجزاء بلخصوص سبزیاں یا پودے اگائے جاسکے۔

اس کے دیگر طبی آلات میں یہ بھی شامل ہیں کہ بہت عرصے تک خلا میں رہنے پر انسان کے خون، دل، دماغ اور دیگر افعال پر کس طرح کے اثرات مرتب ہوتے ہیں تاکہ انسانوں کے لیے خلائی سفر کو مزید محفوظ بنایا جاسکے تاہم اس کے لیے ابھی کئی سال کا انتظار کرنا پڑے گا۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
ٹی وی میزبانوں کیلئے خطرے کی گھنٹی ! برطانوی چینل پر بھی اے آئی اینکر متعارف
پاکستان کا پہلا اے آئی لرننگ پلیٹ فارم ’’ ہوپ ٹو اسکلز ڈاٹ کام ‘‘ لانچ کردیا گیا
قالین دھونے والا دنیا کا پہلا روبوٹ متعارف
بغیر ڈرائیور خودکار ٹیکسی لندن میں کب چلیں گی؟ گوگل نے بتا دیا
پاکستان کا خلائی مشن ایک نئے دور میں داخل، ہائپرسپیکٹرل سیٹلائٹ لانچنگ کی تاریخ مقرر
پاکستان میں انٹرنیٹ کی سست روی معمول بن چکی،اصل وجہ کیا ہے ؟
Advertisement
Next Article
Exit mobile version