سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکریاں دینے کے حوالے سے پالیسی پر فیصلہ محفوظ

سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکریاں دینے کے حوالے سے پالیسی پر فیصلہ محفوظ
سپریم کورٹ آف پاکستان نے سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکریاں دینے کے حوالے سے پالیسی پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرکاری ملازمین کے بچوں کو کوٹے پرملازمت دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے، سرکاری ملازمین کے بچوں کو نوکریاں دینے کا کوئی قانون بتائیں یا لاجک دیں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہرحکومتی پالیسی کی کوئی لاجک تو ہونی چاہیے، کل چیف جسٹس کے بچوں کو سرکاری نوکریاں دینے کی پالیسی بنا دیں تو پھر چیف جسٹس مجھے سیکشن افیسرکو جواب دینے کی بجائے قانونی بات کریں۔ ریٹائرڈ ہونے والوں کو پنشن تو ملتی ہے، پنشن کی باوجود یہ ٹھیکہ لینے کی کیا ضرورت ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے سروس رولز میں ترمیم کرکے بچوں کا کوٹہ ختم کردیا گیا ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ لوگ کہتے میں بچے کو نوکری لگادیں، اب 10-20 سال ساتھ نوکری کرنے والے انکار کیسے کریں گے۔ قرری کے ساتھ دس ایڈیشنل نمبربھی لگا دیےگئے۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ سندھ نے بتایا کہ سندھ میں بچوں کو نوکری دینے کا قانون موجود ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آئین کے 27 کے تحت تمام شہری موجود ہیں، یہ تو ملازمین کیلئے کھانچہ بنا دیا گیا ہے، ایسے تو کل باہر سے کوئی نوکری حاصل نہیں کرسکے گا۔
ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ بلوچستان میں دوران سروس مرنے والے کو نوکری دینے کی پالیسی ہے جبکہ خیبرپختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بچوں کو نوکری دینے کی پالیسی کے خلاف مؤقف پیش کیا۔ خیبرپختونخوا میں پالیسی موجود ہے جو نہیں ہونی چاہیے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب کہیں گے ہم نوکریاں دے رہے تھے سپریم کورٹ نے روک دیا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

