سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں، جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ

ہائیکورٹ کے اختیار میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
مخصوص نشستوں کے حوالے سے کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کے لیے اہل نہیں ہے۔
اختلافی نوٹ کے مطابق مخصوص نشستوں کیلئے پہلا کام ہی ارکان کی فہرست جمع کرانا ہے، مقررہ وقت کے بعد جمع کرائی گئی فہرست میں ترمیم نہیں کی جا سکتی۔
فہرست میں نامزد ارکان ای سی پی کو کاغذات جمع کرانے کے پابند ہوتے ہیں، الیکشن کے بعد متناسب نمائندگی کےتحت ہی مخصوص نشستیں مل سکتی ہیں، مخصوص نشستوں کی غیر متناسب نمائندگی پر تقسیم کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مخصوص نشستوں کی اہل وہ جماعت ہے جس نے کم ازکم ایک سیٹ جیتی ہو، آزاد امیدواراسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں جس نے کم ازکم ایک نشست جیتی ہو، سنی اتحاد نے الیکشن میں کوئی امیدوار میدان میں نہیں اتارا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کے اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ حامد رضا کے کاغذات نامزدگی اور عدالت میں اپنائے گئے مؤقف میں تضاد ہے۔
حامد رضا کی وابستگی سنی اتحاد سے پی ٹی آئی نظریاتی پر تبدیل ہو گئی، حامد رضا نے پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ جمع کروا کر معاملہ مزید پیچیدہ بنا دیا، سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کیلئے اہل نہیں۔
سنی اتحاد کونسل کی اپیلیں مسترد کی جاتی ہیں، کنول شوزب کی فریق بننے کی درخواست پر حکم جاری کرنا انکے حقوق متاثر کر سکتا ہے، الیکشن کمیشن نے کسی امیدوار کو پی ٹی آئی کا نامزد کردہ ظاہر نہیں کرنے دیا۔
اختلافی نوٹ کے مطابق پی ٹی آئی نے امیدوار نامزد نہ کرنے کا معاملہ چیلنج بھی نہیں کیا، پی ٹی آئی کی فریق بننے کی درخواست میں کوئی مخصوص استدعا نہیں کی گئی، پی ٹی آئی نے مخصوص نشستوں کے حصول کی استدعا ہی نہیں کی تھی۔
بیرسٹر گوہر، عمر ایوب اور شہزادہ گستاسب نے خود کو پی ٹی آئی امیدوار ظاہر کیا، تینوں امیدواروں نے خود کو آزاد قرار بھی نہیں دیا تھا، الیکشن کمیشن کو اختیار نہیں کہ پارٹی امیدوار کو آزاد قرار دے سکے۔
الیکشن کمیشن مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن کا دوبارہ جائزہ لے، سنی اتحاد مخصوص نشستوں کے حصول کیلئے آئینی تقاضوں پر پوری نہیں اترتی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے اپنے اختلافی نوٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف سیاسی جماعت ہے، تحریک انصاف مخصوص نشستوں کیلئے اہل جماعت ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News