وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ واپس لے لیا

پانی کی تقسیم صرف واٹر ریکارڈ کے مطابق کی جائے گی
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اہم اجلاس ختم ہو گیا۔ اجلاس میں وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ واپس لینے کا باضابطہ فیصلہ کرلیا ہے۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سمیت تمام صوبوں کی اعلیٰ قیادت نے شرکت کی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے بتایا کہ پانی کی تقسیم آئندہ واٹر ریکارڈ اور واٹر ایکارڈ کے مطابق ہی کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق نہروں کے منصوبے کی واپسی کا فیصلہ اتفاق رائے سے کیا گیا۔ مزید یہ کہ مستقبل میں نہروں کے حوالے سے کسی بھی منصوبے پر عملدرآمد سے قبل صوبوں کے درمیان مکمل اتفاق رائے کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: دریائے سندھ کینالز منصوبہ ، پیپلزپارٹی اور وفاقی حکومت کے درمیان تنازعہ شدت اختیار کرگیا
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نئی نہروں کے معاملے پر ایکنک کی 7 فروری 2024 کی منظوری منسوخ کر دی گئی ہے، وفاقی حکومت نے یہ عزم کیا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر کوئی نئی نہر تعمیر نہیں کی جائے گی۔
صوبوں کے خدشات کے ازالے، غذائی تحفظ اور ماحولیاتی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک تکنیکی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
کمیٹی میں وفاق اور چاروں صوبوں کی نمائندگی ہوگی اور یہ کمیٹی واٹر ایکارڈ اور قومی واٹر پالیسی کے مطابق پانی کے استعمال سے متعلق تجاویز مرتب کرے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ 17 جنوری 2024 کو انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) کی جانب سے جاری کردہ پانی کی دستیابی کا سرٹیفکیٹ بھی واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اجلاس کے اعلامیے میں واضح کیا گیا کہ صوبوں کے مابین باہمی اتفاق رائے تک وفاقی حکومت کوئی نیا منصوبہ شروع نہیں کرے گی۔ یہ اقدامات صوبائی خدشات کے ازالے اور ملک میں آبی وسائل کے منصفانہ استعمال کو یقینی بنانے کے لیے کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News