غزہ میں اسرائیلی بمباری: پناہ گزین اسکول پر حملے میں 52 فلسطینی شہید

اسرائیلی فضائیہ نے شمالی غزہ کے ایک پناہ گزین اسکول کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 52 فلسطینی شہید ہوگئے۔ شہداء میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی بتائی جاتی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں اور مقامی حکام کے مطابق، بمباری کا نشانہ بننے والا اسکول اقوام متحدہ کے زیرِ انتظام ایک پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا، جہاں سینکڑوں بے گھر فلسطینی خاندان مقیم تھے۔
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے تصدیق کی ہے کہ شہید ہونے والوں میں کم از کم 33 افراد وہ تھے جو اس عمارت میں پناہ لیے ہوئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اسکول کی عمارت مبینہ طور پر فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے عسکری مقاصد کے لیے استعمال ہو رہی تھی۔ تاہم، اس دعوے کے حق میں کوئی آزاد یا غیر جانبدار شواہد تاحال پیش نہیں کیے گئے۔
مزید : پاکستان کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف سلامتی کونسل سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ
ادھر قطر کے دارالحکومت دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں 60 روزہ جنگ بندی کے ایک مجوزہ معاہدے پر اتفاق ہوا ہے۔
معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی مرحلہ وار رہائی کی شقیں شامل کی گئی ہیں۔ تاہم، کچھ عالمی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اب تک ان نئی جنگ بندی تجاویز کو مسترد کر دیا ہے۔
غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔ ان حملوں میں رہائشی علاقوں، اسپتالوں، اسکولوں اور امدادی قافلوں کو بارہا نشانہ بنایا گیا ہے، جس پر عالمی سطح پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اسکول پر بمباری کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

