شمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کامیکانزم نہ بنا توکیاہوگا؟

شمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کا میکانزم/فوٹو
شمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کس طرح دی جائے ؟ سائنسدانوں نے سر جوڑ لئے ۔ اس حوالے سے ناسا کی تحقیق جاری ہے ۔
تصورکریں کہ آپ کو بتایا جائے ایک طوفان آ رہا ہے،مگر یہ نہ معلوم ہو کہ وہ کتنا خطرناک ہے ؟ ۔ یہ جاننے کے لیے آپ کو آخری لمحے تک انتظار کرنا پڑے۔
یہی صورتحال آج کے سائنسدانوں کو شمسی طوفانوں (Solar Storms) کی پیشگی اطلاع کو لے کر درپیش ہے۔
سورج سے نکلنے والے شدید مقناطیسی دھماکے، جنہیں کرونل ماس ایجیکشن (CME) کہا جاتا ہے۔ زمین پر مصنوعی سیاروں، بجلی کے نظام، اور GPS ٹیکنالوجی کو متاثر کر سکتے ہیں۔
مزید براں مسئلہ یہ ہے کہ ان شمسی طوفانوں کے سب سے اہم پہلوان کا مقناطیسی رخ ہے۔ جو ہمیں اس وقت تک معلوم نہیں ہوتا جب تک وہ زمین کے قریب نہ پہنچ جائیں۔
فی الحال، NASA کے خلائی جہاز ACE اور DSCOVR صرف اس وقت رخ ناپ سکتے ہیں۔ جب طوفان L1 نامی مقام پر پہنچتا ہے، جو زمین سے محض 15 سے 60 منٹ کے فاصلے پر ہے۔
اس مختصروقت میں دنیا بھر کے انفرااسٹرکچر کو محفوظ بنانا تقریباً ناممکن ہے۔
دریں اثنا ماہرفلکیات والنتین مارٹینیز پیلیٹ نے بھی اس سلسلے میں رائے کا اظہار کیاہے۔ ان کا کہناہے کہ سورج کو مختلف زاویوں سے دیکھنے والی نئی سیٹلائٹس بھیجنے تک ہم خطرے میں رہیں گے۔
علاوہ ازیں 2031 میں یورپی خلائی ایجنسی (ESA) کا مشن Vigil اس خلا کو پرکرنے کی کوشش کرے گاْ۔
مگرشمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کے میکانزم سے متعلق یہ انتظار شاید بہت طویل ہو۔
شمسی طوفانوں کی پیشگی اطلاع کا میکانزم نہ ہوا اوریہ سیدھے زمین سے ٹکرا جائیں، توکیاہوگا؟۔
یہ وہ سوال ہے جس کے بارے میں سائنسدان کہتے ہیں اس طرح دنیا بھرکاتکنیکی نظام مفلوج ہو سکتا ہے۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News