الکاتراز جیل سے کوئی کبھی فرارنہیں ہوا، ٹرمپ کا تاریخی واقعے سے انکار

الکاتراز جیل / فائل فوٹو
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مشہور الکاتراز جیل دوبارہ کھولنے کی تجویز دیتے ہوئے تاریخی حقائق سے برعکس جیل سے کسی بھی قیدی کے فرار کے واقعے سے صاف انکار کردیا۔
امریکی صدر کاکہناہے کہ کوئی کبھی الکاتراز جیل سے نہیں بھاگا،انہوں ںے 1962 میں تین قیدیوں کے فرار کے تاریخی واقعے سے صاف انکار کردیا۔
اگرچہ الکاتراز جیل سے فرار مورس اورانگلن بھائیوں کوکبھی گرفتار نہیں کیا جاسکالیکن بہت سے لوگوں کایقین ہے کہ وہ ساحل تک پہنچ گئے اورباقی زندگی گمنامی میں گزاری۔
الکاترازجیل سے فرارایک ناقابل یقین داستان
سی این این کی رپورٹ کے مطابق الکاتراز جیل کو ہمیشہ ایک ناقابلِ تسخیر قید خانے کے طور پر جانا جاتا ہے لیکن جون 1962 میں3قیدیوں نے اس تصور کوغلط ثابت کردیا۔
11 جون 1962 کو3قیدی فرینک مورس ،اس کا بھائی کلیرنس اورجان انگلن ایک منصوبہ بندی کے تحت اپنی سیل کی دیواروں میں چھپے سوراخوں سے نکلے۔
تینوں قیدیوں نے گلو اور کاٹن کی مدد سے اپنے مشائبہ مجسمہ بنا کر انہیں اپنے بستر پر لٹا کرجیل سے فرار کے منصوبے کو عملی جامہ پہنایاتھا۔
وینٹیلیشن ڈکٹ سے چھت پرچڑھے اور پھر ایک خود ساختہ کشتی کے ذریعے سان فرانسسکو بے کے ٹھنڈے اور تیز پانیوں میں فرار ہو گئے۔
قیدیوں کے فرار کی تحقیقات میں طوالت
ریٹائرڈامریکی مارشل آرٹ روڈیرک جو اس کیس پر تقریباً 40 سال کام کرتے رہے کا کہنا ہے کہ یہ کیس کبھی ختم نہیں ہوگا۔
انگلن بھائیوں کی کہانی
کلیرنس اور جان انگلن نے الاباما میں ایک چھوٹے بینک کی چوری کی تھی جس پرانہیں گرفتارکرکے 15 سال کی سزا دی گئی۔
انہیں لیون ورتھ،کنساس کی جیل سے فرار کی کوشش کے بعد اس جیل منتقل کیا گیاتھا۔
ایک بار کلیرنس نے جان کی مددسے خود کو دو بڑی بریڈ باکسز میں چھپا کر بھاگنے کی کوشش کی لیکن وہ جیل کی بیکری تک ہی پہنچ سکا۔اس فرار پر کئی ہالی ووڈ فلمیں بھی بن چکی ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

