Advertisement

جاپان کی عظیم دیوار، دیوارِ چین کی جدید شکل یا قدرت سے فاصلہ؟ حقیقت جانیے

جاپان کی دیوار چین

شمال مشرقی جاپان میں 11 مارچ 2011 کو آنے والے تباہ کن زلزلے اور سونامی کے ایک دہائی بعد جاپانی حکومت نے قدرتی آفات سے تحفظ کے لیے ایک دیو ہیکل منصوبے کو عملی شکل دی ہے۔

جاپان کے جن ساحلی علاقوں سے سمندر کا پانی شہری علاقوں میں داخل ہوا تھا وہاں ایک عظیم الجثہ دیوار قائم کی گئی ہے جو اب جاپان کی دیوارِ چین کہلائی جا رہی ہے۔

تقریباً 396 کلومیٹر طویل یہ سی وال (Seawall) جاپان کے تین متاثرہ صوبوں ایواتے، میاگی اور فُوکوشیما کو جوڑتی ہے۔ یہ دیوار بعض مقامات پر 15.5 میٹر کی بلندی تک پہنچتی ہے اور اسے 12.74 ارب امریکی ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔

اس کا مقصد آئندہ کسی سونامی کی صورت میں نہ صرف تباہی کو روکنا بلکہ چند قیمتی لمحے بچانا ہے جو ہزاروں جانوں کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ 2011 میں، اگر لوگوں کو محض دو منٹ پہلے خطرے کا اندازہ ہو جاتا، تو کئی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں۔

Advertisement

یہ دیوار نہ صرف حفاظتی ڈھانچے کے طور پر کام کرتی ہے بلکہ جاپان کی اجتماعی یادداشت کا حصہ بھی بن چکی ہے۔ جس طرح قدیم چین نے خود کو بیرونی حملوں سے بچانے کے لیے دیوارِ چین بنائی تھی، اسی طرح جدید جاپان نے قدرتی آفات سے بچاؤ کے لیے اپنی دیوارِ چین کھڑی کی ہے، مگر اس دیوار کے اثرات صرف سکیورٹی تک محدود نہیں۔

کئی مقامی رہائشیوں کے مطابق یہ دیوار ان کے سمندر سے رشتے کو کاٹتی ہے۔ نسلوں سے ماہی گیری اور سمندری تجارت سے وابستہ لوگ کہتے ہیں کہ اب وہ نہ سمندر دیکھ سکتے ہیں، نہ اس کی حرکات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں جو کہ سونامی جیسے خطرات کی بروقت شناخت کے لیے اہم ہوتا ہے۔

کچھ لوگوں کے مطابق دیوار میں موجود چھوٹی بے مقصد کھڑکیاں، ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، ایک تحقیق کے مطابق یہ دیوار سمندر اور ساحلی زمین کے قدرتی تعلق کو منقطع کر دے گی جس سے نہ صرف زمینی کٹاؤ اور غذائیت کی تقسیم متاثر ہوگی، بلکہ جنگلی حیات کا ساحل تک رسائی بھی ممکن نہیں رہے گی۔

Advertisement

اس سب کے باوجود دیوار ایک حقیقت ہے ایک ایسا پہرہ دار جو ہر روز شمالی جاپان کے لوگوں کی نظروں میں ہے اور جو ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ انسان قدرت کو مکمل طور پر شکست نہیں دے سکتا، لیکن اپنی بقا کے لیے حد درجہ کوشش ضرور کر سکتا ہے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
جب  چاہیں غزہ پر حملہ کر سکتے ہیں ، کسی اجازت یا معا ہدے کے پابند نہیں، نیتن یاہو
جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلئے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے ، حماس کا مطالبہ
بھارتی ٹاٹا گروپ غزہ نسل کشی میں اسرائیل کا مدد گار رہا ، تفصیلی رپورٹ منظر عام پر آ گئی
مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا امریکی مؤقف قابلِ ستائش ہے، حماس
امریکہ کینیڈا تجارتی مذاکرات ختم، صدر ٹرمپ ٹیرف کے خلاف کینیڈین اشتہار پر برہم
نیتن یاہو نے مغربی کنارے کے انضمام سے متعلق ٹرمپ کا بیان مسترد کر دیا
Advertisement
Next Article
Exit mobile version