فضائی سفر نئے دور میں داخل ہونے کو تیار، سپر سانک طیارے جلد محو پرواز ہونگے

دنیا کے آسمان جلد ایسے طیاروں کا تجربہ کریں گے جو سپر سانک رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت کے حامل ہونگے۔
امکان ہے کہ یہ طیارے سب سے پہلے امریکا میں استعمال کیے جائے گے، کیوں کہ یہ طیارے امریکا میں ہی تیار کیے جارہے ہیں اور امکان ہے کہ ان کو پرواز کے لیے امریکا میں اجازت بھی مل جائے گی۔
حال ہی میں امریکی سینیٹ میں ایک بل پیش کیا گیا ہے، جس کی حمایت ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو میں بھی کی جا رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر “سون آف کانکورڈ” کبھی حقیقت میں آتا ہے تو اس کے پاس اپنے پیشرو سے زیادہ سپرسونک راستے ہوں گے۔
چند سپرسونک مسافر طیارے تیار ہو رہے ہیں جو آواز کی حد کو عبور کرنے کے باوجود سونک بوم کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ناسا کا تجرباتی X-59 طیارہ 2025 میں پرواز کا آغاز کرنے کے لیے تیار ہے اور یہ آواز کی بجائے صرف “سونک تھمپ” پیدا کرنے کا مقصد رکھتا ہے۔
اسی دوران، کولوراڈو کی کمپنی بوم سپر سانک طیارے اوور ٹرو پر کام کر رہی ہے، جو کانکورڈ کے بعد پہلا سپرسونک مسافر طیارہ بننے کی توقع رکھتا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ 2025 کے آخر تک وہ اوور ٹرو کے پروٹو ٹائپ انجن کی تیاری مکمل کرے گی، اور اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق ہوا تو 2030 کے آخر تک امریکی ایئر لائنز کو یہ طیارے ملنے شروع ہو جائیں گے۔
بوم سپر سانک نے اپنے XB-1 ڈیمونسٹریٹر طیارے کے ذریعے جنوری اور فروری میں آواز کی حد توڑنے کی کامیابی حاصل کی، اور یہ تمام تر ٹیکنالوجی بغیر سونک بوم پیدا کیے کی گئی۔ اس طیارے نے “بوم لیس کرُوز” کی تکنیک استعمال کی جس سے آواز زمین کی طرف ریفریکٹ ہو جاتی ہے۔
اوور ٹرو طیارہ میچ 1.7 کی رفتار سے پرواز کرے گا، اس سے بین الاقوامی پروازوں کا دورانیہ آدھا ہو جائے گا، جیسے نیو یارک سے لاس اینجلس تک کا سفر تین گھنٹے میں مکمل ہو گا۔
اگرچہ اووٹرو کی تیار کیلیے ماہرین کافی پر امید ہیں، مگر اس کے سامنے چند اہم چیلنجز بھی ہیں، خاص طور پر اس کی رینج۔ اس کی رینج تقریباً 4,888 میل ہے، جو کہ امریکہ میں بین الاقوامی پروازوں کے لیے کافی ہے، مگر طویل فاصلے کے سفر جیسے امریکہ سے ایشیا تک کے لیے یہ کافی نہیں۔
یہ سپر سانک طیارے روایتی طیاروں کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ایندھن استعمال کریں گے، جس کی وجہ سے ان کے ٹکٹوں کی قیمت موجودہ بزنس کلاس ٹکٹوں سے تقریباً 38 فیصد زیادہ ہو سکتی ہے۔
اگر بوم اور دیگر کمپنیاں اپنے چیلنجز پر قابو پانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں، تو ہم ہوائی سفر کے ایک نئے دور میں قدم رکھ سکتے ہیں، جہاں امریکہ یا یورپ کے درمیان سفر چند گھنٹوں میں مکمل ہو گا اور آواز کی حد توڑنے والی پروازیں معمول بن جائیں گی۔ تاہم، یہ سوال برقرار ہے کہ آیا اس قیمت پر اتنی زیادہ مانگ ہو گی یا نہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

