بلاول کا اقوام متحدہ میں بھارت پر بڑا وار، E10 کو ثبوتوں کے ساتھ بریفنگ

پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد نے جس کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری نے کی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب ارکان (E10) کو جنوبی ایشیا میں سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔
یہ اہم سفارتی سرگرمی بھارت کی حالیہ جارحانہ اقدامات اور پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان کی جانب سے عالمی برادری کو اعتماد میں لینے کی مہم کا حصہ تھی۔
بریفنگ کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے E10 ارکان پر واضح کیا کہ بھارت نے بغیر کسی قابلِ تصدیق شواہد کے پاکستان پر الزامات عائد کیے جو نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ بھی ہیں۔
انہوں نے بھارت کے حالیہ اقدامات کو بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی قرار دیا۔
وفد میں شامل وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی جناب مصدق ملک نے بھارت کی جانب سے انڈس واٹرز ٹریٹی کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے فیصلے کے انسانی و ماحولیاتی اثرات پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت، خوراک کی عدم تحفظ اور ماحولیاتی بحران پیدا ہو سکتا ہے، جس سے 24 کروڑ پاکستانی براہِ راست متاثر ہوں گے۔
وفد نے سلامتی کونسل کے نمائندوں کو باور کرایا کہ پاکستان کا ردعمل مکمل طور پر نپا تُلا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت حقِ دفاع کے دائرے میں آتا ہے۔
پاکستان نے تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے سفارتی ذرائع سے مسئلے کے حل پر زور دیا ہے۔
پاکستانی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام حل طلب مسائل، خصوصاً جموں و کشمیر کے مسئلے، پر جامع مذاکرات کا خواہاں ہے اور انڈس واٹرز ٹریٹی کی بحالی کے لیے بھی پرعزم ہے۔
سلامتی کونسل کے منتخب ارکان (E10) نے پاکستان کے امن پسندانہ مؤقف، سفارتی روابط اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی تعریف کی۔ ارکان نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کا منشور ریاستوں کے رویوں کا رہنما ہونا چاہیے، خاص طور پر ایسے خطوں میں جہاں کشیدگی کسی بھی وقت تنازعے میں بدل سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا جیسے حساس خطے میں تنازعے کے مستقل حل کے لیے سلامتی کونسل کو محض تنازعے کے نظم و نسق تک محدود نہیں رہنا چاہیے، بلکہ فعال اور مؤثر سفارتی کردار ادا کرنا ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

