جنوبی کوریا میں کتوں کا گوشت کھانے پر پابندی سے کسان پریشان مگر کیوں؟ جانیے

جنوبی کوریا میں کتوں کے گوشت کی فروخت پر پابندی کے بعد، اس صنعت سے وابستہ کسان اور ان کے پالتو کتے ایک نیا بحران درپیش ہیں۔
2024 میں حکومت نے کتوں کے گوشت کی کھپت پر قومی سطح پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کا اطلاق اگست 2024 سے شروع ہوا۔
اس نئی قانون سازی کے تحت کسانوں کو 2027 تک اپنے فارم پر موجود کتوں کو بیچ کر اپنی کاروباری سرگرمیاں بند کرنے کا وقت دیا گیا ہے۔
ریورینڈ جوو یانگ بونگ، جو خود ایک کتوں کے فارم کے مالک ہیں اور اس صنعت کے حامی ہیں، نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ پچھلے موسم گرما سے ہم اپنے کتوں کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن تاجر ابھی تک ہچکچا رہے ہیں۔ ایک بھی نہیں آیا۔
ان کا کہنا ہے کہ نہ صرف ان کا کاروبار تباہ ہو رہا ہے، بلکہ ان کے پاس کتوں کو پالنے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کے لیے مزید وسائل بھی نہیں ہیں۔
یہ نئی پابندی نہ صرف کسانوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہے بلکہ کتوں کے لیے بھی ایک سنجیدہ بحران بن چکی ہے۔ تقریباً پانچ لاکھ کتے اس صنعت میں قید ہیں، جنہیں اب یا تو قتل کیا جائے گا یا انہیں دوبارہ پناہ دینے کی کوشش کی جائے گی۔
تاہم کتوں کو نئے گھروں میں منتقل کرنے اور ان کی زندگی بچانے کی کوششیں بھی غیر واضح اور مشکل ثابت ہو رہی ہیں، جس کے باعث ایوتھینیشیا (قتل) کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کے لیے 2027 تک کا وقت کافی نہیں ہے۔ ریورینڈ جوو نے مزید کہا کہ ہم قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں ادائیگیاں نہیں کر پا رہے اور کچھ تو نئی نوکریاں بھی نہیں ڈھونڈ پا رہے ہیں۔ یہ ایک مایوس کن صورتحال ہے۔
یہ صورتحال جنوبی کوریا میں جانوروں کے حقوق کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتی ہے۔ جہاں ایک طرف یہ پابندی جانوروں کی فلاح و بہبود کے لیے ہے، وہیں دوسری طرف کسانوں کی مشکلات اور کتوں کی دیکھ بھال کے بارے میں سنگین مسائل بھی سامنے آ رہے ہیں۔
اس لیے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نازک مسئلے کا حل فوری طور پر تلاش کیا جانا چاہیے تاکہ کسانوں کی حمایت بھی کی جا سکے اور کتوں کی زندگیوں کو بھی بچایا جا سکے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News