درآمدات پر انحصار سے صنعتیں زوال کا شکار، زرعی شعبہ بھی متاثر

ادارہ شماریات نے تجارتی اعدادوشمار جاری کردیے
پاکستان کی درآمدات پر انحصار کی پالیسی نے ملکی تجارت کے توازن کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے، ایک جانب صنعتیں زوال کا شکار ہیں، تو دوسری جانب زرعی شعبے کی کارکردگی بھی مایوس رہی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024–25 (جولائی تاجون) کے دوران پاکستان کا تجارتی خسارہ سالانہ 9 فیصد اضافے کے ساتھ بڑھ کر 26 ارب ڈالر ہوگیا ہے۔
مزید پڑھیں: معیشت نئی بلندیوں کو چھونے لگی، عالمی ادارے ایمرجنگ پاکستان کے معترف
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا جون کے دوران درآمدات سالانہ 7 فیصد اضافے سے 58 ارب 38 کروڑ ڈالر رہیں، مالی سال 2023-24ء کے اختتام پر تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر تھا، جون 2025ء میں تجارتی خسارہ ماہانہ 9 فیصد اور سالانہ 3 فیصد کم ہوا۔
مالی سال 25ء کے آخری ماہ جون میں تجارتی خسارہ 2.3 ارب ڈالر رہا، جولائی تا جون کے درمیان برآمدات 5 فیصد کے اضافے سے 32 ارب 10 کروڑ ڈالر رہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ کو ترسیلاتِ زر سہارا دے رہی ہیں، پاکستان کا خدمات کا شعبہ 60 فیصد ہو گیا ہے، حالانکہ یہ حصہ پیداواری شعبے کا ہونا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں: معاشی آؤٹ لک رپورٹ جاری،فچ ریٹنگ میں پاکستانی معیشت اپ گریڈ
ماہرین کے مطابق اگرچہ خدمات کے شعبے نے معیشت کا 60 فیصد حصہ سنبھال رکھا ہے، لیکن زرعی اور صنعتی شعبوں میں زوال پایا جاتا ہے۔ اگر مقامی صنعت اور زراعت کو ترقی نہ دی گئی تو معاشی نمو میں مشکلات مزید بڑھ سکتی ہیں ۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ درآمدات کو متوازن اور محتاط انداز میں کنٹرول کیا جائے، زرعی و صنعتی شعبوں کی حمایت میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے، ایس ایم ایز کو ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں، تاکہ برآمدات میں تنوع آسکے اور معاشی توازن برقرار رہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

