یورپ میں سورج کا قہر جاری، 10 دن میں 2,300 زندگیاں نگل لیں

یورپ ایک خطرناک ماحولیاتی بحران کا سامنا کر رہا ہے، جہاں حالیہ ہیٹ ویو کے دوران صرف 10 دنوں میں 2,300 افراد کی جانیں چلی گئیں۔
سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ ان میں سے 1,500 اموات براہ راست ماحولیاتی تبدیلی سے جڑی ہوئی ہیں۔
یہ انکشاف امپیریل کالج لندن اور لندن اسکول آف ہائیجین اینڈ ٹراپیکل میڈیسن کے ماہرین کی جانب سے جاری کردہ ایک تازہ تحقیق میں کیا گیا ہے۔
تحقیق میں 12 بڑے یورپی شہروں بشمول بارسلونا، میڈرڈ، لندن اور میلان میں درجہ حرارت، اموات اور موسمیاتی اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے مطابق گزشتہ 10 دنوں میں مغربی یورپ شدید گرمی کی لپیٹ میں رہا، جہاں درجہ حرارت 40°C سے بھی بڑھ گیا۔
اسپین، فرانس، یونان اور ترکی میں شدید گرمی کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھی اور ہزاروں ایکڑ جنگلات جل کر راکھ ہو گئے۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر بین کلارک نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی نے درجہ حرارت کو کئی ڈگری بڑھا دیا ہے، جس نے اس گرمی کو جان لیوا بنا دیا۔
تحقیق میں ایپیڈیمیولوجیکل ماڈلز اور تاریخی اموات کے ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کن اموات میں گرمی کا براہ راست یا بالواسطہ کردار رہا۔
ماہرین نے بتایا کہ پہلے سے موجود بیماریوں پر گرمی کے اثرات، اور گرمی کے دوران جسم پر ہونے والا دباؤ (heat stress) بھی شمار کیا گیا۔
سامن تھا برگس جو یورپی موسمیاتی ادارے کوپرنیکس سے وابستہ ہیں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایک گرم ہوتی ہوئی دنیا میں ہیٹ ویوز نہ صرف زیادہ آئیں گی بلکہ ان کی شدت اور مہلک اثرات بھی بڑھتے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یورپ کے مختلف علاقوں میں آنے والی یہ گرمی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، جس کے نتائج نہ صرف اموات بلکہ معاشی و ماحولیاتی تباہی کی صورت میں بھی ظاہر ہو رہے ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں کمی اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات نہ کیے گئے تو آنے والے سالوں میں یہ ہیٹ ویوز معمول بن جائیں گی اور ان کے نتائج پہلے سے زیادہ ہولناک ہوں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News