آسٹریلیا میں اسرائیل کے خلاف پابندیوں کا مطالبہ، سڈنی میں تاریخی فلسطین مارچ

آسٹریلیا میں اسرائیل کے خلاف عوامی غم و غصے نے ایک نیا موڑ لے لیا جب سڈنی کے مرکزی علاقے لینگ پارک میں ہزاروں افراد نے فلسطین کے حق میں مظاہرہ کیا۔
آسٹریلین گرینز پارٹی کی سینیٹر مہرین فاروقی نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل پر “سخت ترین پابندیاں” عائد کرنے کا مطالبہ کیا اور غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کو “قتل عام” (massacre) قرار دیا۔
سڈنی ہاربر برج کی بندش اور حکومت کا دباؤ
مظاہرے سے قبل سڈنی کی علامتی ہاربر برج کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
نیو ساوتھ ویلز کے وزیر اعلیٰ کرس منز نے مظاہرے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ “50,000 افراد کے مارچ کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیونکہ سڈنی کو افراتفری کی طرف جانے نہیں دیا جا سکتا۔”
تاہم، مظاہرے کے منتظمین نے سپریم کورٹ میں قانونی چارہ جوئی کر کے مارچ کے لیے قانونی تحفظ (injunction protection) حاصل کر لیا۔
پارلیمنٹ کے اندر سے بھی آوازیں بلند
آسٹریلین لیبر پارٹی کے پچھلے بینچ کے رکن پارلیمنٹ ایڈ ہوسک بھی مارچ میں شریک ہوئے اور اپنی حکومت، خاص طور پر وزیر اعظم انتھونی البانیز سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مہرین فاروقی کا بیان:
مہرین فاروقی نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا یہ مارچ تاریخ بنائے گا۔ جب فلسطین پر ظلم ہو رہا ہے، ہم خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم اسرائیل پر سخت ترین پابندیوں کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری ہے۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب غزہ میں قحط، غذائی قلت اور اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آسٹریلیا کے اندر سے عوامی دباؤ اس بات کا اظہار ہے کہ اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر سخت موقف اختیار کرنے کا مطالبہ بڑھتا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News