سپریم کورٹ: منشیات اسمگلنگ کے ملزم کی قومیت کاکڑ ہونے پر ججز کے دلچسپ ریمارکس

سپریم کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پید ہواگئی جب جسٹس ہاشم کاکڑ کی عدالت میں پیش کردہ منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزم کی قومیت بھی کاکڑ نکل آئی۔
سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کے دوران ججز کے آپس میں دلچسپ اور ہلکے پھلکے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
کیس میں ملزم ظفر اللہ کی قومیت کاکڑ ہونے پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ سخی سرور کا علاقہ شاید خیبرپختونخوا میں آتا ہوگا، جس پر جسٹس اشتیاق ابراہیم نے وضاحت کی کہ ملزم بلوچستان کا رہائشی ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ ملزمان کو اپیل کا حق دینے کا حکم
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم سے 12 کلو چرس برآمد ہوئی، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے سوال کیا کہ کیا یہ چرس گاڑی پر لی جا رہی تھی؟” سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ ملزم پیدل چرس لے کر جا رہا تھا، اس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے: “پھر تو سزا چرس برآمدگی پر نہیں بلکہ بے وقوفی پر ہوئی ہے”، جس پر عدالت میں قہقہے لگے۔
ملزم کے وکیل قمر سبزواری نے مؤقف اپنایا کہ جس پولیس افسر نے چرس برآمد کی وہی تفتیشی بھی بنا اور اسی نے چرس فرانزک کے لیے بھیجی، یوں پورے کیس میں وہی پولیس افسر شکایت کنندہ اور تفتیشی دونوں کردار ادا کر رہا ہے۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق برآمدگی کرنے والا افسر خود تفتیش نہیں کر سکتا۔
ججز نے بھی اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ “پولیس والے کے ہاتھ ایک کاکڑ آگیا اور وہی اس کے خلاف ون مین شو بن گیا”، جبکہ ریکارڈ کے مطابق پولیس اسٹیشن میں دو مزید انسپکٹرز موجود تھے۔
عدالت نے 2017 سے قید ملزم ظفر اللہ کی عمر قید کے خلاف اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News