Advertisement

یو اے ای کی وارننگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کے الحاق کی کارروائی روک دی

یو اے ای کی وارننگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے کے الحاق کی کارروائی روک دی

اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے مغربی کنارے کے الحاق پر دی گئی سخت وارننگ کے بعد اس اقدام پر غور کرنا چھوڑ دیا ہے۔

امریکی میڈیا کے مطابق گزشتہ کئی ہفتوں سے نیتن یاہو مغربی کنارے (West Bank) کے بڑے یا کم حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی تیاری کر رہے تھے، جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی تصور سمجھا جاتا ہے اور فلسطینی ریاست کے مستقبل کو شدید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کے اس اقدام سے عرب دنیا میں شدید ردعمل اور ابراہیم معاہدوں کی بنیادوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ تھا۔

یو اے ای کے ایک اعلیٰ سفارتکار نے میڈیا کو واضح طور پر پیغام دیا کہ الحاق “سرخ لکیر” (red line) ہے اور اس سے علاقائی اتحاد اور ابراہیم معاہدوں کی روح پر گہرا اثر پڑے گا۔

امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ یو اے ای کی اس سخت وارننگ کے اگلے دو دنوں میں جمعرات کو ہونے والی کابینہ میٹنگ سے مغربی کنارے کے الحاق سے متعلق موضوع کو ہٹا دیا گیا، یعنی اس مسئلے کو نہ تو زیرِ بحث لایا گیا اور نہ ہی باقاعدگی سے غور کیا گیا۔

Advertisement

اگرچہ یوں نظر آتا ہے کہ یو اے ای کی وارننگ نے اسرائیل کو ایک بڑی سفارتی رخ بدلنے پر مجبور کیا، اب بھی بعض اسرائیلی شدت پسند وزرا اس اقدام کو آگے بڑھانے کے لیے زور دے رہے ہیں۔

بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ الحاق ہوتا، تو یہ اقدام فلسطینی ریاست کی امیدوں پر پانی پھیرتا، ابراہیم معاہدے کو نقصان پہنچاتا، اور اسرائیل کو سعودی عرب سمیت دیگر عرب ممالک کے ساتھ قربت سے دور کرتا

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
کیا اسرائیل ترکیہ پر حملے کی حماقت کرنے والا ہے ؟
یو اے ای نے دبئی ایئرشو 2025 میں اسرائیلی دفاعی کمپنیوں پر پابندی لگا دی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یورپی یونین سے بڑا مطالبہ
اسرائیلی حملہ ریاستی دہشت گردی ہے، حملےکا جواب دینےکا حق محفوظ رکھتےہیں، قطری وزیراعظم
اسرائیل نے دوحہ پر حملے سے متعلق امریکا کو آگاہ کردیا تھا ، ترجمان وائٹ ہائوس
کیا دوحہ حملے میں واشنگٹن معاونت شامل تھی ؟ امریکی حکام کاجواب دینے سے انکار
Advertisement
Next Article
Exit mobile version