اب بہت ہوگیا، افغانستان سے دہشتگردوں کی واپسی کی گارنٹی نہ ملنے پر کارروائی ہوگی، خواجہ آصف

قومی اسمبلی میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اب وقت سیاست کا نہیں بلکہ فوجی جوانوں کی شہادتوں اور قومی سلامتی کے معاملات پر بات کرنے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغان حکومت نے پاکستانی طالبان کی واپسی کی واضح گارنٹی دینے سے انکار کر دیا، جس کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھ سکے۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ انہوں نے حال ہی میں افغانستان کا دورہ کیا جہاں افغان حکام سے بات چیت کے دوران انہیں بتایا گیا کہ پندرہ ہزار “فتنہ خوارج” ان کے ملک میں موجود تھے۔
ان میں سے تین سے چار ہزار افراد کو واپس لایا کر پاکستان میں بسایا گیا جبکہ باقی کو سرحد سے دور صوبوں میں منتقل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
افغان حکومت نے ایسے اقدامات کے لیے دس ارب روپے کا تقاضا کیا تھا، تاہم پاکستان نے اس رقم کی ادائیگی کے بدلے میں گارنٹی مانگی کہ وہ عسکریت پسند دوبارہ سرحد کے قریب نہیں آئیں گے مگر افغان حکومت نے واپسی نہ آنے کی گارنٹی دینے سے انکار کر دیا۔
وزیرِ دفاع نے اسمبلی کو آگاہ کیا کہ اس پس منظر میں ایک اعلیٰ سطحی وفد کے کابل روانہ ہونے کی تجویز زیرِ غور ہے تاکہ معاملات کو دو ٹوک انداز میں واضح کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کو دوٹوک بتایا جائے گا کہ اب مزید حملے برداشت نہیں ہو سکتے۔
خواجہ آصف نے جنگ زدہ و دہشتگردی متاثرہ خطوں کے حوالے سے سخت الفاظ میں کہا کہ جہاں جہاں دہشتگردوں کی پناہ گاہیں ہوں گی انہیں اجتماعی طور پر بھگتنا ہوگا اور واضح کیا کہ پاکستان اب یہ طے کرے گا کہ کون اس کے ساتھ ہے اور کون دہشتگردوں کے حمایتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بہت ہوگیا اب دہشتگردی کرنے اور کرانے والے کو بھگتنا ہوگا۔
وزیرِ دفاع نے پاکستانی افواج کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی افواج کا لوہا دنیا مان رہی ہے اور قومی اداروں، پارلیمانی جماعتوں اور ریاستی قیادت سے اپیل کی کہ وہ افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ افغان مہاجرین کے معاملے میں جہاں جس تھالی میں کھا رہے ہیں، اسی میں چھید کر رہے ہیں یعنی وہی عناصر جو مہاجرین کی شکل میں ہیں، بعض اوقات ملک کے خلاف سازشوں میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
خواجہ آصف نے اسمبلی میں واضح کیا کہ اگر افغان طالبان کی جانب سے واپسی کی گارنٹی نہ ملی تو پاکستان کو سخت قدم اٹھانے پر مجبور کیا جائے گا، اور ایک مربوط حکمتِ عملی کے تحت مستقبل کے لیے ٹھوس فیصلے کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News