پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق

کراچی: ایس آئی یو پولیس کے مبینہ تشدد سے مارے جانے والے نوجوان کا پوسٹ مارٹم مکمل ہوگیا، ڈاکٹرز نے نوجوان پر تشدد کی تصدیق کردی ہے۔
بول نیوز کے مطابق متوفی نوجوان عرفان کا پوسٹ مارٹم جناح اسپتال میں مکمل کرلیا گیا، جس کے بعد میت کو جناح اسپتال سے گھر منتقل کردیا گیا ہے۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمیہ سید کے مطابق جسم پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے ہیں، تاہم موت کی حتمی وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد واضح ہوگی۔
قبل ازیں، پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ نوجوان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا، اور نوجوان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔
پولیس کے مطابق اہلِ خانہ کی درخواست پر متوفی کا طبی معائنہ کرایا گیا، ابتدائی طبی رپورٹ میں کسی قسم کے تشدد کی تصدیق نہیں ہوئی۔
پولیس نے اپنا دعویٰ ثابت کرنے کے لیے مجسٹریٹ کی موجودگی میں پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست بھی دے دی ہے۔
قبل ازیں، ایس ایس پی ایس آئی یو امجد احمد شیخ نے پولیس کی حراست میں مبینہ تشدد سے نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایس آئی یو کے تین اے ایس آئی سمیت سات اہلکاروں کو معطل کر دیا ہے۔
معطل اہلکاروں میں اے ایس آئی عابد شاہ، عبد الواحد، سرفراز، کانسٹیبل ہمایوں، فیاض، وقار اور آصف علی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق اہلکاروں کی معطلی انکوائری مکمل ہونے تک برقرار رہے گی، جبکہ ایس ایس پی امجد احمد شیخ نے اہلکاروں کی معطلی کا باضابطہ حکم نامہ بھی جاری کر دیا ہے۔ واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
قبل ازیں، ایس آئی یو پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان کے ساتھیوں اور فیملی کے بیانات سامنے آگئے ہیں۔
ایس آئی یو پولیس کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والے نوجوان عرفان کے ساتھیوں اور فیملی نے پولیس پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔
متاثرہ نوجوانوں کے مطابق انہیں عائشہ منزل کے قریب سے پولیس نے حراست میں لیا، آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر دو روز تک مختلف مقامات پر لے جایا گیا اور لاتوں و ڈنڈوں سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تشدد کے دوران عرفان جاں بحق ہوگیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے ان کی آنکھوں سے پٹیاں کھول دیں۔
فیملی کے مطابق مقتول بہاول پور سے کراچی سیر و تفریح کے لیے آیا تھا اور اس کے ساتھ تین بچے بھی تھے۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے چاروں نوجوانوں کو عائشہ منزل کے قریب سے مشکوک سمجھ کر حراست میں لیا اور رات بھر تشدد کا نشانہ بنایا۔
فیملی کا کہنا ہے کہ 16 سالہ محمد عرفان ولد محمد رمضان پولیس کا تشدد برداشت نہ کر سکا اور سی آئی اے پولیس تھانے میں ہی دم توڑ گیا۔
اہلِ خانہ کے مطابق پولیس اہلکار عرفان کی لاش جناح اسپتال میں چھوڑ کر فرار ہوگئے، جبکہ باقی دو زخمی بچے اسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News

