غزہ کے شہداء کو مفتی محمود کانفرنس میں خراجِ عقیدت پیش کریں گے، مولانا فضل الرحمٰن

پشاور میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس میں واضح کیا ہے کہ 16 اکتوبر کو ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود کانفرنس تاریخی اجتماع بنے گا، جس سے قبل کوہاٹ سے ایک امن مارچ روانہ ہوگا جو جلسہ گاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔
مولانا نے کہا کہ اہل غزہ پر ہونے والے مظالم اور انسانی المیے نے دل ہلا دیے ہیں۔ بھوک، بیماری اور دوا کی عدم دستیابی سے ہونے والی اموات لاکھوں میں جا چکی ہیں۔ مفتی محمود کانفرنس میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا جائے گا۔
سیاسی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 25 ویں آئینی ترمیم پر ہماری بات چیت سے حکومت 34 نکات سے دستبردار ہو چکی ہے، باقی نکات پر بھی تجاویز شامل کی گئی تھیں۔ تاہم اب جو پی ٹی آئی کے وکلا عدالتوں میں گئے ہیں، وہ حیران کن ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سنجیدہ سیاسی لوگ ہیں، کسی طنز و مزاح کی سیاست میں شامل نہیں۔ پی ٹی آئی اگر بات کرنا چاہے تو جمعیت تیار ہے۔ انہوں نے وفاق، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں “مینڈیٹ چوری” کے الزامات بھی دہرائے۔
مولانا نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی کا حکومت میں کوئی مؤثر کردار نہیں، اور موجودہ حکومت اقلیت کی حکومت ہے جس پر عوام کا اعتماد متزلزل ہو چکا ہے۔
خارجہ پالیسی پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہو۔ ماضی میں پاکستان کی مداخلت رہی ہے، لیکن ہمیں یکطرفہ بیانات سے گریز کرنا ہوگا۔ افغانستان کا غیر مستحکم ہونا پاکستان کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
آخری حصے میں مولانا نے صوبہ خیبرپختونخوا میں بڑھتی بدامنی اور کرپشن پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ٹی آئی وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر غور کر رہی ہے تو یہ خوش آئند ہے، کیونکہ صوبے میں حکومتی رٹ باقی نہیں رہی۔
مولانا فضل الرحمن کا پورا خطاب سیاسی بصیرت، قومی سلامتی اور بین الاقوامی ذمے داریوں پر ایک متوازن اور حقیقت پسندانہ مؤقف کی جھلک لیے ہوئے تھا۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News