Advertisement

سینیٹ اور قومی اسمبلی اجلاس سے پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ، ن لیگ سے معافی کا مطالبہ

اسلام آباد: سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ایک بار پھر سیاسی گرما گرمی کی نذر ہو گئے، جہاں پیپلز پارٹی نے اپنی قیادت کے خلاف بیانات پر احتجاجاً واک آؤٹ کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سے معافی کا مطالبہ کر دیا۔

جبکہ تحریک انصاف نے دونوں جماعتوں کو متاثرینِ سیلاب سے بے حسی پر آڑے ہاتھوں لے لیا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ کی زیر صدارت شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک اس وقت قدرتی آفت کا شکار ہے، لاکھوں لوگ سندھ اور پنجاب میں سیلاب سے متاثر ہو چکے ہیں، لیکن بدقسمتی سے اتحادی جماعتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے میں مصروف ہیں۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو نے صرف یہ کہا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے سیلاب متاثرین کی مدد کی جائے، اس بیان پر جس طرح نازیبا زبان استعمال کی گئی، وہ قابلِ افسوس ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ سندھ اور پنجاب میں سیاسی کشمکش کا اثر وفاقی اتحاد پر پڑ رہا ہے اگر معافی نہ مانگی گئی تو پیپلز پارٹی کو نظر انداز کرنے کی روش خطرناک ہوگی۔

Advertisement

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری قیادت کی توہین پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ مصیبت کی گھڑی میں اتحاد کا مظاہرہ کیا جائے، نہ کہ سیاست چمکائی جائے۔

ان بیانات کے بعد پیپلز پارٹی کے سینیٹرز نے اجلاس کا ایجنڈا پھاڑتے ہوئے واک آؤٹ کر دیا۔

دوسری جانب وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کوشش کی کہ معاملے کو ٹھنڈا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو ہماری باتوں سے دکھ پہنچا ہے تو ہمیں افسوس ہے، صدر آصف علی زرداری جیسے تجربہ کار رہنما کو اس معاملے کو سلجھانے میں کردار ادا کرنا چاہیے۔

چیئرمین سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کو ہدایت کی کہ وہ اپوزیشن کو منا کر واپس لائیں۔

تاہم ایوان میں موجود تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے ایک اور رخ پر بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دونوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی جماعتیں صرف پریس کانفرنسز اور تصویری سیشنز میں مصروف ہیں، جبکہ سیلاب متاثرین کے بچے آج بھی کھلے آسمان تلے بھوکے سو رہے ہیں۔

Advertisement

علی ظفر نے دونوں جماعتوں کو بے حسی، نااہلی اور لالچ کی ٹرافی دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو درپیش مصیبتوں میں بھی یہ پارٹیاں سیاست کر رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے 5,700 دیہات تاحال زیر آب ہیں، کپاس اور چاول کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، جس سے معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب ایک قدرتی آفت ہے، مگر اس کی تباہ کاریوں کے اصل ذمہ دار یہ حکمران ہیں جنہوں نے تیاری نہیں کی۔

پی ٹی آئی سینیٹرز کی طرف سے علی ظفر کو بولنے نہ دینے پر ایوان میں شور شرابا شروع ہو گیا، جس پر ڈپٹی چیئرمین نے حکم دیا کہ جب تک سینیٹرز اپنی نشستوں پر نہیں بیٹھیں گے، اجلاس آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔ بعدازاں علی ظفر کو دوبارہ بولنے کا موقع دیا گیا۔

انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (NDMA) اور صوبائی اداروں کو سیاست سے پاک کیا جائے تاکہ آئندہ ایسی آفات کا مؤثر طور پر مقابلہ کیا جا سکے۔

Advertisement
Advertisement
مزید پڑھیں

Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News


Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News


Advertisement
اختتام
مزید پڑھیں
آج کی بول نیوز
دوران قید آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر کتے چھوڑے گئے، سابق سینیٹرمشتاق احمد،ویڈیو پیغام جاری
ایس-ٹریک پورٹل کی بندش، چینی کی فراہمی رک گئی، قیمتیں بڑھنے کا خطرہ
سعودی عرب سے ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، اعلیٰ سطحی کاروباری وفد پاکستان پہنچ گیا
پیپلزپارٹی سے بڑھتےاختلافات: محسن نقوی کل وزیراعظم سے اہم ملاقات کریں گے
سندھ میں ٹائر جلانے اور پائرو لائسز پلانٹس کے آپریشن پر مکمل پابندی عائد
بلوچستان میں معدنیات کے ذخائر کے منصوبے پر بڑی پیشرفت، 3.5 ارب ڈالر کا معاہدہ طے
Advertisement
Next Article
Exit mobile version