وزیر اعظم کے ملائیشیا سے واپس آنے کے بعد معاملات طے ہو جائیں گے، خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے نئی سیاسی صورتِ حال اور اہم قومی معاملات پر اپنے موقف کا تفصیلی اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کے ملائیشیا سے واپس آنے کے بعد معاملات طے ہو جائیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ محسن نقوی کو آصف زرداری کی جانب سے کراچی بلانا خوش آئند ہے، اس سے سیاسی تال میل اور اعتماد کی فضا کو فروغ ملے گی۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان نہروں کے معاملے پر اختلافات تھے، جنہیں پہلے ہی طے کر لیا گیا ہے، اور اس وقت دونوں جماعتوں کی قیادت موجودہ سیاسی کشیدگی کو مؤثر انداز میں سنبھالے گی۔
انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو ن لیگ کی مستقبل کی قیادت قرار دیا، اور آصف زرداری کشیدگی کم کرنے میں ماہر ہیں، اور وہ تصادم پر یقین نہیں رکھتے۔
وزیرِ دفاع نے اس دوران کہا کہ حکومت اور قیادت کی خواہش ہے کہ ہماری قیادت بھی پیپلز پارٹی سے تصادم نہیں چاہتی۔
وہ اس بات پر زور دیتے نظر آئے کہ سیاسی محاذ پر عمل پذیر مؤقف تنازعے کی جگہ مفاہمت کی راہ ہموار کرے۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ نواز شریف نے لندن جانے کا ارادہ کیا تھا، مگر اب وہ وطن واپس آرہے ہیں، اور ان کی غیر موجودگی میں قیاس آرائیاں کی گئیں۔
خواجہ آصف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ نواز شریف سے ماضی میں مستفید ہوئے، اب ان کے خلاف غلط باتیں کر رہے ہیں۔
ان کی مزید گفتگو میں کہا گیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں کا محسن نقوی پر اعتماد ہے، اور سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ اختلافات کو ہوا نہ دیں بلکہ باہمی گفت و شنید کے ذریعے مسائل حل کریں۔
خواجہ آصف نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسد قیصر پہلے اپنا گھر درست کریں، ہمارے گھر کو چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی دھمکیاں بہار الیکشن کے تناظر میں بھی ہو سکتی ہیں
انہوں نے نشاندہی کی کہ ماضی کی جنگوں کے دوران وہ ممالک جو ہمارے خلاف تھے، وہ خاموش ہوگئے ہیں، اور ہم جنگ کی بھڑکیاں نہیں مار رہے بلکہ مؤقف پر گرے کھڑے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت کی قیادت اس لیے براہ راست تنقید نہیں کرتی کہ وہ جنگ بندی کے معاملے میں امریکہ کی کردار کو سامنے نہیں لا سکتی۔
بین الاقوامی امور پر بات کرتے ہوئے وزیرِ دفاع نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کڑوے ہیں، اور افغانستان نے ہمیشہ دوستی یا بھائی چارے کا رویہ نہیں اپنایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو تسلیم کرنے والوں میں افغانستان آخری ملک تھا، اور باوجود مہاجرین کی میزبانی کے، افغانستان نے شراکت داری نبھانے میں کوتاہی کی۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News