سندھ ہائیکورٹ نے نیوٹاؤن ہاؤسنگ سوسائٹی اور سندھ پولیس کے درمیان اراضی کے تنازع پر فیصلہ سنادیا

سندھ ہائیکورٹ نے نیو ٹاؤن کو آپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی لمیٹڈ اور سندھ پولیس کے درمیان 54 ایکڑ کی اربوں روپے مالیت کی زمین کے تنازع پر فیصلہ سنا دیا۔
سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ حیدرآباد نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے سوسائٹی کے حق میں تعمیراتی پابندی ختم کر دی۔ تاہم زمین کی حتمی ملکیت کا تعین ڈپٹی کمشنر حیدرآباد کی رپورٹ سے مشروط کردیا گیا ہے۔
2رکنی بینچ جسٹس محمد سلیم جیسر اور جسٹس نثار احمد بھنبھرو پر مشتمل تھا۔ آئینی درخواست D-575/2025 پر فیصلہ سناتے ہوئے واضح کیاگیا کہ اگر انکوائری میں زمین پولیس کی ملکیت ثابت ہوئی تو سوسائٹی کو بغیر کسی معاوضے کے زمین پولیس کے حوالے کرنا ہوگی۔
درخواست گزار نیو ٹاؤن سوسائٹی کی جانب سے ایڈووکیٹ آیت اللہ خواجہ پیش ہوئے۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ مختیارکار قاسم آباد نے غیر قانونی طور پر تعمیراتی سرگرمیاں بند کرائیں جبکہ زمین تاحال ریونیو ریکارڈ میں سوسائٹی کے نام پردرج ہے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ لینڈ یوٹیلائزیشن یا پولیس نے سوسائٹی کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے لیے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی۔
عدالت نے ڈی سی حیدرآباد کو جلد از جلد زمین کی ملکیت کے تعین کے لیے انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
زمین کا پس منظر اور اربوں روپے کا تنازع
ریکارڈ کے مطابق 1974 میں زمین محکمہ پولیس کو الاٹ ہوئی ۔ جس کے عوض پولیس نے دو لاکھ روپے سرکاری خزانے میں جمع بھی کروائے۔
تاہم 1976 میں یہی اربوں روپے مالیت کی زمین نیو ٹاؤن سوسائٹی کو دیھ گنجو ٹکر میں پہلے سے الاٹ شدہ زمین کے بدلے میں دے دی گئی۔
یوں ایک ہی زمین کے دو دعویدار سامنے آگئے،پولیس اور نیو ٹاؤن سوسائٹی۔
ذرائع کے مطابق ماضی میں اسی زمین کے حصے پرپٹھان برادری کا قبضہ بھی رہا۔ جبکہ یہ زمین آل پاکستان راجپوتانہ فیڈریشن کو 1968 میں فلاحی مقاصد کے لیے دی گئی 371 ایکڑ زمین کا حصہ تھی۔
بعد ازاں عدالتی فیصلے اور لینڈ یوٹیلائزیشن احکامات کے تحت فیڈریشن کی زمین 42 ایکڑ تک محدود کر دی گئی اور باقی حصے پر کئی دعویدار سامنے آئے۔
حکام کی خاموشی اور سوالات
ذرائع کے مطابق 2011 کی متنازع خفیہ سمری کا سرکاری ریکارڈ میں نہ ہونا معاملے کومزید مشکوک بناتا ہے۔
سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ بورڈ آف ریونیو نے 2011 میں خفیہ سمری کی بنیادپر نیو ٹاؤن سوسائٹی کو زمین دوبارہ کس کے کہنے پر الاٹ کی گئی؟۔
ڈی سی حیدرآباد زین العابدین میمن نے بول نیوز کوبتایا کہ عدالتی احکام پر2 ہفتوں میں انکوائری مکمل کرلی جائے گی۔ جو بھی ریکارڈ دفتر میں موجود ہے، وہ دورانِ تحقیق دیکھا جائے گا۔
جبکہ ڈی آئی جی حیدرآباد طارق رزاق دھاریجو نے بتایا کہ”اس معاملے کے فوکل پرسن ایس ایس پی حیدرآباد ہیں۔”
تاہم ایس ایس پی عدیل چانڈیو سے متعدد بار رابطہ کرنے اور سوالنامہ بھجوانے کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا اور یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ پولیس اب اپنی زمین بچانے کیلئے کیا کرے گی۔
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News