جنگ بندی کے باجود اسرائیلی بربریت جاری،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک ہی خاندان کے 11 فلسطینی شہید

غزہ سٹی: اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ سٹی میں ایک شہری گاڑی پر فائر کیے گئے ٹینک شیل کے نتیجے میں ابو شعبان خاندان کے 11 افراد شہید ہوگئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حملے میں شہید ہونے والوں میں سات بچے اور تین خواتین شامل ہیں۔ یہ واقعہ جمعے کی شام زیتون محلے میں پیش آیا اور اسے آٹھ روزہ جنگ بندی کی سب سے خونی خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔
غزہ کے سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بصل کے مطابق ابو شعبان خاندان کے افراد اپنے گھر کا معائنہ کرنے جا رہے تھے جب اسرائیلی فوج نے ان کی گاڑی پر فائر کھول دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں خبردار کیا جا سکتا تھا یا کسی اور طریقے سے روکا جا سکتا تھا، مگر اسرائیل اب بھی خون کا پیاسا ہے اور معصوم شہریوں کے خلاف جرائم کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے اس حملے کو “قتلِ عام” قرار دیتے ہوئے کہا کہ خاندان کو بلاجواز نشانہ بنایا گیا۔ تنظیم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ثالثی کردار ادا کرنے والے ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر جنگ بندی کے احترام کے لیے دباؤ ڈالیں۔
الجزیرہ کی نامہ نگار کے مطابق غزہ میں انٹرنیٹ کی کمی کے باعث بہت سے شہری یہ نہیں جانتے کہ اسرائیلی فوج کن علاقوں میں موجود ہے، جس کے باعث عام شہری خطرے میں ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے کہا ہے کہ غزہ میں پیلے نشانات واضح کر دیے جائیں گے تاکہ شہریوں کو علم ہو کہ فوج کہاں تک پیچھے ہٹی ہے۔تاہم رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج اب بھی غزہ کے تقریباً 53 فیصد علاقے پر قابض ہے۔
جنگ بندی کے تحت قیدیوں کے تبادلے کا عمل جاری ہے، لیکن اسرائیل نے اب تک 28 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے اور خوراک و طبی امداد کی ترسیل کو سختی سے محدود کر رکھا ہے۔ گزشتہ ہفتے بھی شجاعیہ محلے میں اسرائیلی فائرنگ سے پانچ فلسطینی مارے گئے۔
اقوام متحدہ کے مطابق امدادی قافلے قحط زدہ علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اور غزہ کے تقریباً نصف عوام کو روزانہ چھ لیٹر سے کم پینے کا پانی میسر ہے جو ہنگامی معیار سے بہت نیچے ہے۔
عالمی ادارہ خوراک (WFP) کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے روزانہ اوسطاً 560 ٹن خوراک غزہ میں داخل ہو رہی ہے، جو بھوک اور قحط سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہے۔
حماس نے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کی شرائط پر کاربند ہے اور اب تک اسرائیلی قیدیوں کی 10 لاشیں حوالے کر چکی ہے۔ تاہم تنظیم کے مطابق مزید لاشوں کی تلاش کے لیے بھاری مشینری درکار ہے جسے اسرائیل داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔
الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی محمود کے مطابق، “اسرائیل کی جانب سے بھاری مشینری پر پابندی نے غزہ کے ان باشندوں کے لیے رکاوٹ پیدا کر دی ہے جو ملبے تلے لاشیں نکالنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔”
بین الاقوامی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں جاری رہیں تو غزہ میں انسانی بحران مزید سنگین ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں
Catch all the Business News, Breaking News Event and Latest News Updates on The BOL News
Download The BOL News App to get the Daily News Update & Live News